امریکا کے اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کے خواہش مندوں کے لیے اہم خبر

Wait 5 sec.

واشنگٹن (28 اگست 2025): امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے طلبہ اور صحافیوں کے ویزے کی مدت محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بدھ کے روز اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کا غلط استعمال روکنے کے لیے انھیں محدود کرنے کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔تجاویز میں غیر ملکی طلبہ کو 1978 سے حاصل لامتناہی قیام کی استثنیٰ ختم کرنا شامل ہے، اگر یہ قانون منظور ہوا تو غیر ملکی طلبہ 4 سال سے زیادہ امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔اور اگر یہ قانون منظور ہوا تو میڈیا نمائندگان بھی ابتدائی طور پر 240 روز قیام کر سکیں گے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ طلبہ اور میڈیا نمائندگان کو جانچ پڑتال سے گزرنا ہوگا۔امریکا نے بھارت پر 50 فی صد ٹیرف پر عمل درآمد شروع کر دیاترجمان ڈی ایچ ایس نے کہا ’’کافی عرصے سے سابقہ حکومتوں نے غیر ملکی طلبہ اور دیگر ویزا رکھنے والوں کو عملی طور پر غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی ہوئی تھی، جس سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہو رہے تھے، اس سے عوام کے ٹیکسوں کا بے حساب نقصان ہوا، اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا۔ترجمان نے کہا یہ نیا مجوزہ قانون اس غلط استعمال کا مکمل خاتمہ کرے گا، اور امریکا میں قیام کی مدت کو محدود کر دے گا، تاکہ غیر ملکی طلبہ کی مناسب نگرانی میں آسانی ہو۔خیال رہے کہ 1978 سے غیر ملکی طلبہ (ایف ویزا ہولڈرز) کو ایک غیر معینہ مدت کے لیے امریکا میں قیام کی اجازت دی جاتی رہی ہے، جسے ’دورانیہ حیثیت‘ (Duration of Status) کہا جاتا ہے۔ دیگر ویزوں کے برعکس، جن کے لیے قیام کی مدت مقرر ہوتی ہے، دورانیہ حیثیت کے حامل طلبہ کو غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی جاتی ہے، اور بغیر کسی مزید جانچ پڑتال کے۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی طلبہ نے اس سخاوت کا غلط فائدہ اٹھایا اور ’ہمیشہ کے لیے‘ طلبہ بن گئے، اور مستقل طور پر اعلیٰ تعلیم کے کورسز میں داخلہ لیتے رہے تاکہ امریکا میں قیام جاری رکھ سکیں۔ اب صدر ٹرمپ کے مجوزہ قانون کے تحت، وفاقی حکومت غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے شرکا کے لیے اجازت شدہ داخلے اور توسیع کی مدت کو ان کے پروگرام کے دورانیے تک محدود کر دے گی، جو زیادہ سے زیادہ 4 سال ہوگی۔غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کے لیے بھی ابتدائی داخلے کی مدت 240 دن تک مقرر کی جائے گی، ان نمائندوں کو 240 دن کی توسیع کی اجازت دی جا سکے گی، لیکن یہ مدت ان کی عارضی سرگرمی یا اسائنمنٹ کی طوالت سے زیادہ نہیں ہوگی۔علاوہ ازیں غیر ملکی طلبہ، تبادلہ پروگرام کے شرکا اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو محدود مدت کے لیے داخلہ دینے کی صورت میں انھیں امریکا میں مزید قیام کے لیے امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات (USCIS) سے اجازت حاصل کرنا ہوگی، جس سے ڈی ایچ ایس کو ان افراد کی باقاعدہ جانچ کا موقع ملے گا۔یہ قانون SEVP اور SEVIS جیسے پروگرامز کے تحت مناسب نگرانی کو ممکن بنائے گا، ضروری معلومات تک رسائی کو آسان بنائے گا، اور ویزا پر موجود افراد کی تعداد کو کم کرے گا۔ یہ مجوزہ قانون سب سے پہلے 2020 میں صدر ٹرمپ کے دور میں پیش کیا گیا تھا، مگر 2021 میں بائیڈن انتظامیہ نے اسے واپس لے لیا تھا۔