دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد گندا پانی پینے پر مجبور ہے، ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

Wait 5 sec.

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے تقریباً 210 کروڑ لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اور یونیسیف نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ پوری دنیا میں دو ارب سے زائد (210 کروڑ) لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پوری دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد کو محفوظ طریقے سے پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا، جب کہ 10 کروڑ سے بھی زائد لوگ ندیوں، تالابوں اور نہروں سے پینے کا پانی حاصل کر رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پانی، صفائی اور صحت کی خدمات میں پس ماندگی کے باعث اربوں لوگ بیمار ہو رہے ہیں، اس لیے پوری دنیا میں اس مسئلہ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، لیکن 2030 تک اس کی امید کم ہے۔اسرائیلی محاصرہ، غزہ میں نایاب مرض ‘گیلین بیری سنڈروم’ کے کیسز میں اضافہاس رپورٹ میں 5 اقسام کے ڈرنکنگ واٹر (پینے کے پانی) کو لے کر بات کی گئی ہے، پہلا ایسا پانی جو آپ کے گھر تک پہنچے اور اس میں گندگی اور کیمیکلز موجود نہ ہوں۔ دوسرا بنیادی (صاف پانی، جو 30 منٹ سے کم وقت میں مل جائے)، تیسرا محدود (صاف، لیکن اسے ملنے میں زیادہ وقت لگتا ہے)، چوتھا گندا (مثال کے لیے گندے کنوئیں یا جھرنے سے) اور پانچواں سطح کا پانی۔رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک 96 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم ہو چکا ہے، لوگوں تک اس کی رسائی 68 فی صد سے بڑھ کر 74 فی صد تک ہو چکی ہے، گزشتہ سال 210 کروڑ لوگوں کے لیے صاف پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا، ان میں سے 10.6 کروڑ لوگ سطح کا پانی استعمال کر رہے تھے، یہ گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 6.1 کروڑ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔اگرچہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے کچھ بہتری دیکھنے میں آئی ہے، لیکن وہ اب بھی پیچھے ہیں۔ 2015 سے 2024 کے دوران محفوظ طریقے سے فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی کی سہولت کا تناسب 50 فی صد سے بڑھ کر 60 فی صد ہو گیا، جب کہ بنیادی صفائی ستھرائی کی سہولت 52 فی صد سے بڑھ کر 71 فی صد تک پہنچ گئی۔ اس کے برعکس، شہری علاقوں میں پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔70 ممالک سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے 15 سے 19 سال کی عمر کی نو عمر لڑکیاں، حیض کے دنوں میں بالغ خواتین کے مقابلے میں تعلیم، ملازمت اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے امکانات کم رکھتی ہیں۔ زیادہ تر ممالک میں، جہاں اس حوالے سے معلومات دستیاب ہیں، خواتین اور لڑکیاں ہی عام طور پر پانی لانے کی ذمہ دار ہوتی ہیں، اور ذیلی صحارا افریقہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں بہت سی خواتین روزانہ 30 منٹ سے زیادہ وقت پانی لانے میں صرف کرتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب ہم پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کی مدت کے آخری پانچ سالوں کی طرف بڑھ رہے ہیں، تو کھلے میں رفع حاجت کے خاتمے اور تمام افراد کے لیے بنیادی پانی، صفائی اور حفظانِ صحت کی خدمات کی فراہمی کے 2030 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے رفتار میں تیزی لانا ضروری ہوگا۔عالمی ادارہ صحت کے ماحولیاتی سربراہ روڈیگر کریچ کا کہنا ہے کہ پانی اور صفائی بنیادی انسانی حقوق ہیں، مراعات نہیں۔