وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ 15 اگست کو کیے گئے جی ایس ٹی ریفارم کے اعلان کے بعد 3 ستمبر کو جی ایس ٹی کاؤنسل نے سلیب کم کرنے اور جی ایس ٹی کی شرحوں کو کم کرنے کو منظوری بھی دے دی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے مطابق اب 5 فیصد اور 18 فیصد کے علاوہ سماج کو نقصان پہنچانے والی اشیاء کے لیے 40 فیصد کا اسپیشل سلیب ہوگا۔ یہ ایسی اشیاء ہیں جو لوگوں کے لیے عیش و عشرت کا سامان ہیں، یا پھر صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ان میں تمباکو کی مصنوعات سے لے کر کولڈ ڈرنکس تک شامل ہیں۔دراصل ’سِن گُڈس‘ (سماجی برائی یا سماج کو نقصان پہنچانے والی اشیاء) پر 40 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر ’سِن گڈس‘ کو آسان الفاظ میں سمجھیں تو یہ ایسے سامان ہیں جو لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔ مثلاً پان مسالہ، سگریٹ-بیڑی، گٹکھا اور فاسٹ فوڈس وغیرہ۔ اس کے علاوہ ایسے سامان جو لوگوں کو مالی خطرے میں ڈالنے والے ہوں، جسیے جوا-سٹے بازی اور دوسری گیمنگ خدمات۔ ساتھ ہی سُپر لگژری سامانوں کو بھی اسی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جن پر 40 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ ان میں پرائیویٹ جیٹ، یاٹ اور ہیلی کاپٹر کو شامل کیا گیا ہے۔ کچھ کیٹگری میں کار اور بائکس پر بھی یہ اعلیٰ شرح جی ایس ٹی نافذ ہوگا۔ دراصل حکومت کا مقصد زیادہ ٹیکس عائد کر کے عوام کے خرچ میں کمی لانا اور لوگوں کی جسمانی و مالی صحت کو درست رکھنا ہے۔40 فیصد سلیب میں آنے والی تمباکو پر مشتمل اشیاءپان مسالہگٹکھاچبانے والا تمباکوبغیر پروسیس کیا تمباکو، اس کا کچراسگریٹ-بیڑیچھوٹے-بڑے سگاراعلیٰ شرح جی ایس ٹی کی فہرست میں شامل ڈرنکس (مشروبات)کاربونیٹیڈ ڈرنکسشوگر ایڈیڈ کولڈ ڈرنکسکیفین والے ڈرنکسبھاری انجن والی کار اور بائک پر بھی لگے گا 40 فیصد جی ایس ٹیپٹرول کار (1200سی سی سے زیادہ)ڈیزل کار (1500سی سی سے زیادہ)بائیکس (350سی سی سے زیادہ)لگژری سامانوں پر بھی 40 فیصد ٹیکسسپر لگژری یاٹسپرائیویٹ طیارہپرائیویٹ ہیلی کاپٹرآئی پی ایل ٹکٹ سمیت دیگر چیزوں کو بھی 40 فیصد جی ایس ٹی میں شامل کیا گیا ہے:آئی پی ایل میچ دیکھنا بھی اب مہنگا کر دیا گیا ہے اور اس کی ٹکٹوں پر پہلے سے عائد 28 فیصد جی ایس ٹی کو ختم کر کے 40 فیصد کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔کوئلہ، لِگنائٹ اور پِیٹ (نامیاتی مادہ) کو بھی 40 فیصد والی لسٹ میں رکھا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جی ایس ٹی میٹنگ کے بعد، اس میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے واضح کیا کہ ’’ہماری توجہ ملک کے عام آدمی سے لے کر کسانوں اور چھوٹے تاجروں پر رہی اور جی ایس ٹی سلیب میں کمی کے ساتھ جی ایس ٹی کی شرحوں کی تجاویز پر بھی میٹنگ میں شامل اراکین نے اتفاق کا مظاہرہ کیا۔‘‘