پونے ہاویلی IV کے نائب رجسٹرار (کلاس II) اے پی پھلوارے نے جمعہ کے روز امادیا انٹرپرائزیز ایل ایل پی کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس میں فرم کے پارٹنر دگوجے پاٹل سے کہا گیا ہے کہ وہ 21 کروڑ روپے کی پوری اسٹامپ ڈیوٹی اور نافذ جرمانہ بھریں۔ اس کے بعد ہی کمپنی اپنی کینسلیشن ڈیڈ دوبارہ جمع کر سکے گی۔امادیا انٹرپرائزیز میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار بھی پارٹنر ہیں۔ کمپنی نے یہ کینسیلیشن ڈیڈ اس لیے دی کیونکہ وہ جس ڈیٹا سینٹر پروجیکٹ کے لیے یہ زمین خرید رہی تھی، وہ پروجیکٹ اب رد کر دیا گیا ہے۔ 20 مئی 2025 کو 40 ایکڑ زمین فروخت کا معاہدہ شیتل تیجوانی (زمین کا پاور آف اٹارنی ہولڈر) اور دگوجئے پاٹل کے درمیان ہوا تھا۔ اس معاہدہ کی قیمت 300 کروڑ روپئے تھی اور اس ہاویلی IV سب رجسٹرار دفتر میں درج کیا گیا تھا۔ کمپنی نے اس وقت حکومت کی 1 فروری 2024 کی نوٹیفیکیشن کے تحت اسٹامپ ڈیوٹی میں چھوٹ لی تھی، جو ڈیٹا سینٹر اور آئی ٹی انفراسٹرکچر پروجیکٹس کو راحت دیتی ہے۔ لیکن اب جب کمپنی نے خد ہی وہ پروجیکٹ رد کر دیا ہے تو وہ چھوٹ نافذ نہیں رہ جاتی۔ریاست کے رجسٹریشن محکمہ (آئی جی آر) کے ایک سینئر فاسر نے کہا کہ ’’جب وہ مقصد ہی رد ہو جاتا ہے جس کے لیے چھوٹ دی گئی تھی تو پوری ڈیوٹی اور پنالٹی دینی ہوتی ہے۔‘‘ سرکاری خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو 7 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی دینی ہوگی، جس میں 5 فیصد اصل ڈیوٹی، ایک فیصد لوکل انسٹی ٹیوشن ٹیکس اور ایک فیصد میٹر ٹیکس شامل ہے۔ یہ رقم 300 کروڑ روپے پر تقریباً 21 کروڑ روپے ہوتی ہے۔افسران کے مطابق کمپنی نے جمعہ کو جو کینسلیشن ڈیڈ جمع کی تھی اس پر صرف 500 روپے کی اسٹامپ ڈیوٹی دی گئی تھی۔ اسے صحیح طرح سے اسٹامپ نہیں کیا گیا دستاویز مانا گیا۔ اب فرم کو سبھی خامیاں دور کر پوری فیس اور پنالٹی بھر کر دستاویز پھر سے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔