انتخابی سرگرمیوں کے درمیان الیکشن کمیشن نے آج سے ایس آئی آر (اسپیشل انٹینسیو ریویژن) یعنی (خصوصی گہری نظرثانی) کا عمل نو ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، اس مہم کا براہِ راست مقصد ووٹر فہرستوں کی مکمل اور باریک بینی سے جانچ کرنا ہے تاکہ ہر اہل شہری کا اندراج یقینی بنایا جا سکے اور غیرقانونی یا غلط اندراجات کو فہرست سے خارج کیا جا سکے۔کمیشن نے بتایا ہے کہ مہم ان علاقوں میں گھر گھر جا کر اینومریشن فارم تقسیم کرنے، شناختی دستاویزات کی تصدیق کرنے اور ووٹرز کے کوائف اپ ڈیٹ کرنے پر مرکوز ہوگی۔ اس بار آدھار کارڈ کو واحد بنیاد نہیں مانا جائے گا بلکہ متعدد قابلِ قبول دستاویزات میں پیدائش کا سرٹیفکیٹ، دسویں یا کسی دیگر تعلیمی سند، پاسپورٹ، سرکاری زمین یا مکان کے کاغذات، ذات یا رہائش کا ثبوت، خاندان رجسٹر کی کاپی، سرکاری ملازمت کا شناختی کارڈ یا پنشن پیمنٹ آرڈر، این آر سی اندراج، اور یکم جولائی 1987 سے قبل جاری کوئی معتبر شناختی سند شامل ہیں۔ کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کی طرف سے جاری زمین یا مکان الاٹمنٹ سرٹیفکیٹس بھی قبول ہوں گے۔ایس آئی آر کے تحت متعلقہ بلاک لیول اہلکار (بی ایل او) کم از کم تین مرتبہ ہر گھر کا دورہ کریں گے تاکہ معلومات مکمل اور درست طریقے سے جمع ہوں اور کسی بھی خامی کی فوری نشاندہی ہو سکے۔ عوام کو بھرتی کیے گئے اینومریشن فارم چار دسمبر تک واپس کرانے کی ہدایت ہوگی، جبکہ کمیشن کا ارادہ ہے کہ ابتدائی ڈرافٹ ووٹر لسٹ نو دسمبر کو جاری کیا جائے اور حتمی فہرست سات فروری 2025 کو شائع کی جائے۔اتر پردیش سمیت 12 ریاستوں میں کل سے شروع ہوگا ایس آئی آر کا عمل، کانگریس سمیت کئی پارٹیوں کی پرزور مخالفتالیکشن کمیشن کا ایک جائزہ وفد ایس آئی آر کی نگرانی اور عمل کی جانچ کے لیے پانچ سے آٹھ نومبر کے درمیان مغربی بنگال کے مخصوص اضلاع کا دورہ کر سکتا ہے، جہاں وہ بی ایل او اور ریٹرننگ افسران کی کارکردگی اور مہم کی تیاریوں کا معائنہ کریں گے۔ مہم نو ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس لیے ترتیب دی گئی ہے کہ وہاں مختلف سماجی، لسانی اور جغرافیائی حالات کی وجہ سے ووٹر اندراجات میں کمیاں یا ابہام موجود ہو سکتے ہیں۔’ایس آئی آر سے پہلے یوپی میں ذات اور مذہب کی بنیاد پر مقرر کئے گئے افسران‘، سماجوادی پارٹی کا سنگین الزامماہرین کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر سے نہ صرف فہرستوں کی درستگی بڑھے گی بلکہ انتخابی عمل کی شفافیت اور عوام کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ اسی ساتھ یہ مہم غیرقانونی رہائش پذیر افراد کی شناخت کے ذریعے انتخابی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ الیکشن افسران نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بی ایل او کے دوروں میں تعاون کریں، درکار دستاویزات بروقت تیار رکھیں اور فارم بھر کر مقررہ تاریخ تک جمع کرا دیں تاکہ کسی مستند ووٹر کا اندراج رہ نہ جائے اور انتخابی عمل باقاعدہ طور پر آگے بڑھ سکے۔