حماس نے صدر ٹرمپ کے غزہ جنگ منصوبے کا جواب دے دیا

Wait 5 sec.

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے صدر ٹرمپ کے جنگ بندی مجوزہ منصوبے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا۔حماس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا انتظام غیرجانبدار ٹیکنو کریٹس کو دینے کیلئے تیار ہیں، نئی انتظامیہ قومی اتفاق رائے سے قائم ہونی چاہیے۔حماس نے مطالبہ کیا کہ نئی انتظامیہ کو عرب و اسلامی حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے، اسرائیلی قیدی زندہ اور لاشوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔قیدیوں کے تبادلے کے لیے مناسب صورتحال فراہم کی جائے، ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر تیار ہیں۔حماس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر قومی سطح پربات ہوگی۔فلسطینی عوام کے حقوق عالمی قوانین و قراردادوں کے مطابق فراہم کیے جائیں، مستقبل کے تمام معاملات قومی فریم ورک میں طے کیے جائیں گے۔غزہ پر قبضے اور فلسطینی عوام کی جبری بےدخلی کو مسترد کرتے ہیں، جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاہی امن کی ضمانت ہے۔حماس نے واضح کیا ہے کہ اس فیصلے سے پہلے قیادت اور تمام فلسطینی دھڑوں سے وسیع مشاورت کی گئی اور عرب و اسلامی ممالک، دوست ممالک اور ثالثوں سے بھی بات چیت کی گئی۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عرب،اسلامی، عالمی اور امریکی صدر کی کوششوں کو سراہتے ہیں، حماس نے جنگ بندی، اسیران کے تبادلے اور فوری امداد کی فراہمی پر زور دیا۔مزید پڑھیں : ٹرمپ کی حماس کو کھلی دھمکیاں، اتوار تک کی ڈیڈلائنواضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے اتوار کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی گروپ کے پاس اپنے 20 نکاتی غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں اتوار کو امریکی وقت کے مطابق شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر اس آخری موقع پر معاہدہ نہیں ہوا تو جہنم، جسے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا، حماس کے خلاف برپا ہوگا۔