اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خریدنا شروع کر دیا

Wait 5 sec.

غزہ میں عالمی مخالفت کے دباؤ سے نکلنے کے لیے اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خریدنا شروع کر دیا ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکومت امریکی سوشل میڈیا انفلوانسرز کو فی پوسٹ سات ہزار ڈالرتک ادا کر رہی ہے۔امریکی فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے تحت سامنے آنے والی دستاویزات کے مطابق یہ فنڈنگ حکومتِ اسرائیل بذریعہ ہیواس میڈیا گروپ کے تحت برجز پارٹنرز ایل ایل سی کے ذریعے کی جا رہی ہے۔دستاویزات کے مطابق نو لاکھ ڈالر کے ابتدائی بجٹ کا نصف امریکی انفلوئنسرز کی بھرتی اور تربیت پر خرچ ہو رہا ہے۔اسرائیل امریکی صدر ٹرمپ کے سابق ڈیجیٹل کیمپین اسٹریٹجسٹ بریڈ پارسکل کو ماہانہ پندرہ لاکھ ڈالر ادا کر رہا ہے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہزاروں پرو اسرائیل پیغامات تخلیق کریں۔دوسری جانب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ہتھیار نہ ڈالنے کا اعلان کردیا۔حماس کے سینئر رہنما محمد نزال کا کہنا تھا کہ اسرائیلی مطالبہ ہے کہ حماس فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے غیر مسلح ہو جائے لیکن یہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔رپورٹس کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ دنیا کی کسی بھی مزاحمتی تحریک نے آزادی سے قبل اپنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ جنوبی افریقہ، افغانستان، ویتنام، الجزائر اور آئرلینڈ میں کبھی بھی مزاحمتی تحریکوں سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ آزادی سے پہلے نہیں کیا گیا۔صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا جلد جواب دیں گے، حماسانہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم اپنے ہتھیار صرف اسی صورت میں چھوڑے گی جب ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہوگی۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال کا کہنا تھا کہ تنظیم امریکی صدر کے منصوبے پر غور کر رہی ہے اور جلد ہی اپنے مؤقف کا باضابطہ اعلان کردے گی، تاکہ جلد اس جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔