حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے کن نکات سے اتفاق اور کن سے اختلاف کیا ہے، عرب میڈیا نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی ہے، اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ٹرمپ فارمولے کے مطابق ہوگی حماس نے اس پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، حماس نے فلسطینیوں کو اپنے علاقے سے نکالنے کی کسی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔حماس کے حوالے سے عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ حماس نے اسرائیلی قبضے اور مرحلہ وار انخلا کی شق مسترد کی ہے، دونوں فریق امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت پر متفق ہیں۔عرب میڈیا نے بتایا کہ غزہ کی عبوری حکومت کے طریقہ کار پر حماس اور واشنگٹن میں بڑا اختلاف ہے، حماس کا مطالبہ ہے انتظام فلسطینی قومی اتفاق رائے سے بننے والی آزاد فلسطینی کمیٹی کے سپرد ہوگا۔یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے غزہ پلان پر حماس کا ردعمل، قطر کا موقف سامنے آگیاحماس نے خود کو فلسطینی قومی فریم ورک کا لازمی حصہ قرار دیا ہے اور عسکری کردار چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیل 250 عمرقید کاٹنے والے اور 1700 عام فلسطینی رہا کریگا، ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیلی فوج مکمل انخلا سے پہلے محدود علاقے تک پیچھے ہٹے گی۔امریکی صدر کے منصوبے کے مطابق غزہ میں اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے امداد دی جائے گی، ٹرمپ پلان کے مطابق ٹیکنوکریٹس پرمشتمل غیرسیاسی عبوری کمیٹی امریکی نگرانی میں قائم ہوگی۔ٹرمپ منصوبے کے مطابق حماس کو غزہ کے مستقبل میں کسی بھی کردارسے خارج کیا جائیگا، منصوبے میں غیرملکی استحکام فورس اور حماس رہنماؤں کیلئےعام معافی کی تجویز بھی شامل ہے۔اسرائیلی فوج نےغزہ شہر کو جنگی علاقہ قرار دے کر بمباری تیز کردی