بھارت میں تعصب کا زہر : سالگرہ تقریب بھی مسلمانوں کا جرم بن گئی

Wait 5 sec.

لکھنؤ : بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور انتہا پسندانہ کارروائیوں کا سلسلہ ایک بار پھر سامنے آگیا، جہاں ایک سالگرہ کی سادہ تقریب بھی ہندو انتہا پسند تنظیموں کو برداشت نہ ہو سکی۔مسلمان دوستوں کو دعوت دینے پر ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے کیفے پر دھاوا بول دیا، جبکہ پولیس نے معاملے کو الٹا رخ دیتے ہوئے امن خراب کرنے کے الزام میں دو مسلمان نوجوانوں کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا۔اترپردیش کے شہر بریلی میں نرسنگ کی ایک طالبہ نے اپنی سالگرہ کے موقع پر بریلی میں راجندر نگر کے ایک کیفے میں اپنے قریبی دوستوں کو مدعو کیا تھا۔تقریب میں مجموعی طور پر 10 طلبہ شریک تھے، جن میں طالبہ کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والے دو مسلمان دوست بھی شامل تھے۔ تاہم ان ہی دو مسلمان نوجوانوں کی موجودگی پر ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بجرنگ دل کے کارکن اچانک کیفے پہنچے اور بغیر کسی ثبوت کے الزام عائد کیا کہ وہاں "لو جہاد” (Love Jihad) ہو رہا ہے۔ اس بے بنیاد الزام کے بعد کیفے میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے بجرنگ دل کے الزامات کی تحقیقات کی، تاہم تحقیقات میں لو جہاد یا کسی متنازع سرگرمی کا کوئی ثبوت نہ ملا۔نرسنگ کی طالبہ نے بھی پولیس کو واضح طور پر بتایا کہ یہ محض ایک سالگرہ کی تقریب تھی اور اس میں کسی قسم کی غیر اخلاقی یا قابلِ اعتراض سرگرمی شامل نہیں تھی۔پولیس نے موقع پر موجود انتہا پسند کارکنوں کو وقتی طور پر تو منتشر کردیا، تاہم بعد ازاں دیگر طالبات کو ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔حیران کن طور پر پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں دو مسلمان نوجوانوں اور کیفے کے دو ملازمین کے خلاف امن خراب کرنے کا مقدمہ درج کر لیا۔متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے تمام دوستوں کو بلا امتیاز مذہب سالگرہ کی خوشی میں شریک کیا تھا۔اس کے مطابق دوستوں کے مذہب کی بنیاد پر اعتراض کرنا سراسر ناانصافی ہے، کیونکہ وہ سب ایک ہی ادارے میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ طالبہ نے کہا کہ بلا وجہ انتہا پسند عناصر نے ماحول خراب کیا۔بریلی کے سی او سٹی کے مطابق تقریب میں 6 لڑکیاں اور 4 لڑکے شریک تھے، جن میں دو مسلمان نوجوان شامل تھے۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے لگائے گئے الزامات تحقیقات میں بے بنیاد ثابت ہوئے، اس کے باوجود قانونی کارروائی کا رخ مسلمانوں کی جانب موڑ دیا گیا، جس پر شہری حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔بجرنگ دل کے 5 کارکنان گرفتاربعد ازاں سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اصل ملزمان کی گرفتاری کیلیے کارروائیاں کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی میں ملوث ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے 5 کارکنان پرنس سنگھ، آکاش، اشیش کمار، مریدل دوبے اور دیپک کو گرفتار کرلیا۔ جبکہ واقعے کا مرکزی ملزم رشب ٹھاکر تاحال فرار ہے۔