امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایک بار پھرحماس کو دھمکی دے دی۔صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے غزہ میں قتل عام جاری رکھا تو کارروائی کریں گے، غزہ میں قتل عام طےشدہ معاہدےکی خلاف ورزی ہے، صورتحال برقرار رہی تو اندر جا کر کارروائی کے سوا چارہ نہیں ہو گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ حماس کی طرف سے کس قتل عام کا ذکر کر رہے ہیں، اور نہ ہی اپنی دھمکی کی حمایت کے لیے اضافی تفصیلات فراہم کیں۔حالیہ دنوں میں، حماس اور فلسطینی گروہوں کے ارکان اور حریف گروہوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں جنہیں غزہ پر ملک کی جنگ کے دوران اسرائیلی حمایت حاصل تھی۔انہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزامات ثابت ہونے پر حماس نے غدار قرار دیا ہے۔ٹرمپ کے قریبی مشیر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔واشنگٹن نے تصدیق کی کہ غزہ معاہدے کا اگلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔سینئرامریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی استحکام فورس کی تشکیل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد غزہ میں امن و نظم برقرار رکھنا ہے۔سینئر امریکی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ انڈونیشیا سمیت کئی ممالک نے غزہ میں فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے، مصر، قطر جیسے ممالک کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی برقرار رکھنے میں ناکام رہی تو اسرائیل غزہ میں دوبارہ کارروائی کرسکتا ہے۔اقوام متحدہ کیساتھ امدادی روابط کو مضبوط کرنے پر مثبت مذاکرات جاری ہیں۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے امریکا کو باور کرایا کہ حماس جان بوجھ کر لاشیں حوالے نہیں کر رہا جب کہ حماس نے یقین دلایا جو لاشیں ہم تلاش کر سکے وہ واپس کر دی ہیں اور باقی لاشوں کیلئے مشینری اور سامان درکار ہے۔