تلنگانہ آر ٹی سی کا کہنا ہے کہ اس کی بسوں میں سفر کرنا محفوظ ترین ہے تاہم کبھی کبھار حادثات پیش آتے ہیں جن کی بنیادی وجہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی قرار دی گئی ہے۔ ادارہ نے مشاہدہ کیا ہے کہ بیشتر حادثات ڈرائیوروں کے دورانِ ڈیوٹی موبائل فون پر بات کرنے کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔پہلے ہی شراب نوشی کے بعد ڈیوٹی پر آنے سے روکنے کے لئے ڈپوز میں بریتھ انالائزر کے ذریعہ ڈرائیوروں کی جانچ کی جاتی تھی اور اب موبائل فون کے استعمال پر قابو پانے ایک نیا اقدام شروع کیا گیا ہے۔ ریاست کے 11 ریجن میں سے فی الحال ہر ایک سے ایک ڈپو کو تجرباتی بنیادوں پر منتخب کیا گیا ہے۔ کریم نگر ریجن کے تحت جگتیال ڈپو میں یہ نظام نافذ کیا گیا ہے۔یہ موبائل فون پابندی یکم ستمبر سے جگتیال ڈپو میں عمل میں لائی گئی ہے۔ ڈرائیوروں کو ڈیوٹی شروع کرنے سے پہلے اپنے موبائل فون جمع کرانے کے لئے ڈپو میں خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ ڈپو میں جملہ115 بسیں (سرکاری و کرایہ کی) موجود ہیں جن کے لئے265 ڈرائیور خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اب یہ ڈرائیور فون کے بغیر ہی اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ اگر کسی کو ہنگامی صورتِ حال میں گھر والوں سے بات کرنی ہو تو وہ بس اسٹیشن کے کنٹرول روم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ڈرائیوروں پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی ویجلنس ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ حکام نے کنڈکٹرس کو بھی ذمہ داری دی ہے کہ اگر ڈرائیور دورانِ ڈیوٹی فون استعمال کرے تو فوری اطلاع دیں۔ مسافروں کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر نہ صرف ڈرائیور بلکہ کنڈکٹر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق ویجلنس عہدیدار عام مسافروں کی طرح ٹکٹ لے کر بسوں میں سفر کر رہے ہیں تاکہ اس پابندی کے نفاذ کا خود جائزہ لے سکیں۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے اس اقدام کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جس کے بعد اسے جلد ہی ریاست بھر میں نافذ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔جگتیال ڈپو منیجر کلپنا نے بتایا کہ ڈرائیور ڈیوٹی پر آنے سے قبل سکیورٹی کے پاس فون جمع کراتے ہیں اور ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد واپس لے لیتے ہیں۔ اس کے لیے خصوصی رجسٹر رکھا گیا ہے۔ ہنگامی ضرورت کی صورت میں کنڈکٹر کے پاس موجود فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ بس اسٹینڈ میں موجود کنٹرولرس کے پاس بھی سی یو جی فون دستیاب ہیں تاہمکنڈکٹر کے بغیر چلنے والی سوپر لکژری اور دیگر مخصوص خدمات میں ریزرویشن جیسی ضروریات کے پیش نظر ٹیم ڈرائیوروں کو فون رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔