نئی دہلی: دہلی فسادات 2020 کے معاملہ میں ملزم اور جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام نے منگل کو دہلی کی کڑکڑڈومہ عدالت سے اپنی عبوری ضمانت کی درخواست کو واپس لے لیا۔ انہوں نے یہ درخواست بہار انتخابات میں حصہ لینے کے لیے دائر کی تھی۔رپورٹ کے مطابق، شرجیل امام نے عدالت سے 14 دنوں کی عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی، تاکہ وہ بہادر گنج اسمبلی سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ سکیں۔ تاہم سماعت کے دوران ان کے وکیل نے درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا۔شرجیل امام کے وکیل نے کہا کہ ان کی مستقل ضمانت کی درخواست فی الحال سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے عبوری ضمانت کے لیے درخواست پیش کرنے کا موزوں پلیٹ فارم سپریم کورٹ ہی ہوگا نہ کہ ٹرائل کورٹ۔ اس بنیاد پر کڑکڑڈومہ میں داخل کی گئی عبوری ضمانت کی درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی۔شرجیل امام پر اشتعال انگریز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ ان پر ملک دشمنی، مجرمانہ سازش اور بغاوت سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے شاہین باغ اور جامعہ کے علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کی مخالفت کے دوران اکسانے والی تقاریر کیں، جن سے تشدد کی آگ بھڑکی۔شرجیل کو 2020 میں بہار کے جہان آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ عدالتی حراست میں ہیں۔ شرجیل مام بہار نے اسمبلی انتخابات 2025 میں بہادر گنج سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس کے لیے عدالت سے دو ہفتوں کی عارضی رہائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کاغذات نامزدگی داخل کر سکیں اور تشہیر کر سکیں۔قبل ازیں، دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو شرجیل امام، عمر خالد، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، اطہر خان، شفا الرحمان، محمد سلیم خان، شاداب احمد اور خالد سیفی سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت نامنظور کر دی تھی۔