اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد ان کا ملک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر میں ہونے والی امن کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی کا کہنا تھا کہ اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہوجاتا ہے تو اٹلی کی جانب سے فلسطین کی تسلیم شدگی یقینی طور پر قریب ہوگی۔میلونی نے کہا کہ اٹلی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے اور غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو جاری رکھے گا۔اُن کا کہنا تھا کہ اٹلی غزہ میں استحکام لانے کے لیے عملی تعاون کرنے کو تیار ہے، حتیٰ کہ اگر اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے تحت ضرورت پڑی تو اطالوی کارابینیری فورس کو بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا، ”اٹلی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، یہ ایک تاریخی دن ہے اور میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ اٹلی اس عمل کا حصہ ہے۔“اس سے قبل گزشتہ روز ترکیہ اور عراق کے دباؤ پر مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی غزہ سمٹ میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی شرکت منسوخ کر دی گئی تھی۔خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترکیہ اور عراق کی مخالفت کے بعد نیتن یاہو نے آخری لمحے پر سربراہی اجلاس میں شرکت منسوخ کی۔دو سفارتی ذرائع نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی سفارتی کوششوں سے نیتن یاہوکی شرکت روک دی گئی۔ ترک سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ دیگر رہنماؤں کی حمایت سے یہ فیصلہ ممکن ہوا۔غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، انتونیو گوتریس کا خیرمقدمغزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیلیے عالمی رہنما شرم الشیخ میں موجود ہیں۔ مصری صدارتی دفتر نے ابتدائی طور پر نیتن یاہو کی شرکت کی تصدیق کی تھی جس کے 40 منٹ بعد اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے شرکت سے معذرت کا اعلان کیا۔ اسرائیلی بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کی غیرحاضری مذہبی تہوار کے باعث ہے۔