اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ میں ’فتح‘ کا دعویٰ کر دیا۔چیف آف اسٹاف ایال زامیر کا کہنا ہے کہ ان کی فوج نے گزشتہ دو سالوں میں حماس پر جو دباؤ ڈالا ہے اس کے نتیجے میں فلسطینی گروپ پر "فتح” ہوئی ہے۔زامیر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم جنگ کے باقی اہداف کو حاصل کرنا جاری رکھیں گے اپنے اقدامات میں ہم مشرق وسطیٰ کے چہرے اور آنے والے سالوں کے لیے اپنی سیکیورٹی حکمت عملی کو نئی شکل دے رہے ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فوج اس بات کو یقینی بنائے گی کہ "غزہ کی پٹی اسرائیل کی ریاست کے لیے دوبارہ خطرہ نہیں بنے گی”۔زامیر کا کہنا تھا کہ ہم نے یرغمالیوں کی حفاظت کو خطرے میں نہ ڈالنے اور اپنی افواج کے جانی نقصان کو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے پیچیدہ فیصلے کیے ہیں۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے اور انکلیو میں قید اسرائیلی اسیران کی پیر کو سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہائی متوقع ہے۔دوسری جانب اسرائیل سے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس نے تیاری مکمل کر لی۔الجزیرہ کے مطابق حماس ذائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کے 3 مختلف مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جنہیں پیر کو حوالے کیا جائے گا۔