سڈنی : آسٹریلیا کی قومی ایئرلائن قنطاس نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال ہونے والے بڑے سائبر حملے میں چرائے گئے 57 لاکھ صارفین کے ڈیٹا کو آن لائن لیک کر دیا گیا ہے۔اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں کو متاثر کرنے والے ایک وسیع ڈیٹا لیک اسکینڈل کا حصہ ہے۔رپورٹس کے مطابق ڈزنی، گوگل، ٹویوٹا، میکڈونلڈز، ائیر فرانس اور کے ایل ایم سمیت متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی اسی سائبر حملے میں چوری ہوا ہے،یہ حملہ امریکی سافٹ ویئر کمپنی سیلز فورس کو نشانہ بنانے والے ہیکرز نے کیا جنہوں نے اب متاثرہ کمپنیوں سے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔سیلز فورس نے حال ہی میں تصدیق کی تھی کہ وہ خطرناک عناصر کی جانب سے تاوان کے لیے بلیک میلنگ کی کوششوں سے واقف ہے۔قنطاس نے جولائی میں بتایا کہ ہیکرز نے اس کے کسٹمر کانٹیکٹ سینٹر کو نشانہ بنایا جو ایک تھرڈ پارٹی پلیٹ فارم کے ذریعے چلایا جا رہا تھا، اس حملے کے نتیجے میں صارفین کے نام، ای میل پتے، فون نمبرز اور تاریخِ پیدائش جیسی معلومات تک رسائی حاصل کی گئی تاہم کمپنی نے وضاحت کی کہ کریڈٹ کارڈ یا پاسپورٹ کی تفصیلات سسٹم میں موجود نہیں تھیں۔قنطاس کے مطابق مزید کوئی نیا ڈیٹا بریچ نہیں ہوا اور کمپنی آسٹریلوی سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔کمپنی نے بیان میں کہا کہ اس نے سپریم کورٹ آف نیو ساؤتھ ویلز سے ایک قانونی حکم نامہ حاصل کر لیا ہے تاکہ چوری شدہ ڈیٹا کو کسی بھی شخص یا ادارے کی جانب سے دیکھنے، شائع کرنے یا استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔تحقیقی ادارے یونٹ 42 کے مطابق ہیکرز کے ایک گروپ نے سیلز فورس کے کلائنٹس کے ڈیٹا پر بڑے پیمانے پر قبضہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی اور اسے تاوان کے بدلے میں روکنے کی کوشش کی ہے۔ہیکرز نے 10 اکتوبر تک تاوان ادا کرنے کی ڈیڈلائن دی تھی، تاہم متاثرہ کمپنیوں کا ڈیٹا ہفتے کے آخر میں ڈارک ویب پر جاری کر دیا گیا۔