پاکستان اور افغانستان کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات نئے موڑ پر آگئے، افغان حکومت کواپنی پالیسیوں پرنظرثانی کرنی چاہیے۔الجزیرہ ٹی وی کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے افغان سرزمین پر پناہ لی ہوئی ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کواپنی پالیسیوں پرنظرثانی کرنی چاہیے، الجزیرہ ٹی وی نے بتایا کہ عالمی سطح پر افغان عبوری حکومت پر اعتماد کا فقدان بڑھتا جارہا ہے۔طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کی امید کا اظہار کیا تھا، عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کالعدم ٹی ٹی پی کیساتھ ہیں یا پاکستان کا ساتھ چاہیے۔الجزیرہ ٹی وی نے مزید بتایا کہ افغان طالبان کی واپسی کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا، کوششوں کے باوجود پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی نہیں آسکی۔سابق سفیر آصف درانی نے کہا کہ افغان طالبان دہشت گرد گروہوں کیخلاف عملی اقدامات نہیں کرتے، افغان طالبان کو سمجھنا ہوگا کہ اب وہ مزاحمتی نہیں بلکہ حکومتی کردار میں ہیں، کوئی بھی ملک اپنی سرزمین کیخلاف افغان مٹی کے استعمال کوبرداشت نہیں کریگا۔تجزیہ کار سمیع یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی صورت جنگ نہیں چاہتا لیکن جارحیت برداشت نہیں کریگا، بڑھتے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے پاکستان کا ردعمل ناگزیر تھا۔الجزیرہ نے پاکستان اور افغانستان کی طالبان حکومت میں ماضی میں ہونے والے رابطوں سے متعلق مزید بتایا کہ گزشتہ 2 سال میں دونوں ممالک کے درمیان کئی اعلیٰ سطحی سفارتی روابط ہوچکے ہیں۔اب حملہ ہوا تو طالبان پوسٹوں کو نشانہ بنائیں گے، پاکستان کا افغان حکومت کو دوٹوک پیغام