مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے منگل (9 دسمبر) کو وزیر اعظم نریندر مودی سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نے ناول نگار بنکم چندر چٹوپادھیائے کو ’بنکم دا‘ کہہ کر ان کی توہین کی ہے۔ کوچ بہار ضلع میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی کی اس وقت پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی، جب ملک کو آزادی ملی تھی۔ پھر بھی انہوں نے بنگال کے سب سے بڑے ثقافتی علامت میں سے ایک کو اتنے معمولی طریقہ سے خطاب کیا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’آپ (وزیر اعظم مودی) نے انہیں وہ عزت بھی نہیں بخشی، جس کے وہ حقدار ہیں۔ آپ کو اس کے لیے ملک سے معانی مانگنی چاہیے۔‘‘واضح رہے کہ مذکورہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب پیر (8 دسمبر) کو لوک سبھا میں قومی گیت ’وندے ماترم‘ کے 150 سال مکمل ہونے پر ہوئی بحث کے دوران وزیر اعظم نے بنکم چندر چٹوپادھیائے کا ذکر کیا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے ’دا‘ لفظ کے استعمال پر اعتراض کیا اور وزیر اعظم سے ’بنکم بابو‘ کہنے کو کہا۔ وزیر اعظم مودی نے فوری طور پر ان کی بات مانتے ہوئے کہا کہ میں بنکم ’بابو‘ کہوں گا۔ شکریہ میں آپ کے جذبات کا احترام کرتا ہوں۔ اس کے بعد وزیر اعظم مودی نے آہستہ سے پوچھا کہ کیا وہ اب رائے کو بھی ’دادا‘ کہہ سکتے ہیں۔بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ اگر پارٹی بنگال میں اقتدار میں آتی ہے تو وہ ریاست کی ثقافت، زبان اور وراثت کو برباد کر دے گی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) عمل کے بعد حتمی ووٹر لسٹ شائع ہوتے ہی ریاست میں اسمبلی انتخاب کا اعلان کر دیا جائے گا، تاکہ کوئی اسے عدالت میں چیلنج نہ کر سکے۔’وندے ماترم‘ پر بحث کے بعد آج ٹی ایم سی کے اراکین نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں خاموش احتجاج کیا۔ ان کا الزام ہے کہ بی جے پی نے بنگال کے عظیم ادیب رابندر ناتھ ٹیگور اور بنکم چندر چٹوپادھیائے کی توہین کی ہے۔ اراکین پارلیمنٹ سنٹرل ہال میں ٹیگور اور چٹرجی کی تصاویر لے کر خاموش بیٹھے رہے۔ بعد میں وہ ’سنویدھان سدن‘ کے دروازہ پر کھڑے ہوئے۔راجیہ سبھا میں ترنمول کانگریس کی ڈپٹی لیڈر ساگریکا گھوش نے کہا کہ ’’آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ہمارے اراکین نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں خاموش احتجاج کیا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کل وندے ماترم پر ہوئی بحث میں وزیر اعظم مودی نے بنکم چندر چٹوپادھیائے اور رابندر ناتھ ٹیگور کی توہین کی۔ بنگال کی ثقافت، عزت اور وراثت کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ساگریکا گھوش کا یہ بھی کہنا ہے کہ بنکم چندر چٹوپادھیائے بنگال میں بیداری مہم سے منسلک عظیم ہستی ہیں اور ان کی تخلیق ’آنند مٹھ‘ سے ہی ’وندے ماترم‘ لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے نام کا غلط تلفظ کیا گیا، ان کی وراثت کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ٹیگور کے تعاون کو بھی غلط طریقے سے پیش کیا گیا، جو قومی گیت کے لکھنے والے ہیں۔