جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ’’اصلی کبوتر‘‘ اب روس کا جاسوس ہوگا!

Wait 5 sec.

ماسکو (9 دسمبر 2025): روس روایتی طریقوں سے ہٹ کر جاسوسی کے لیے اب جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ مگر اصلی کبوتر استعمال کرے گا۔دنیا میں جاسوسی کے کئی طریقے رائج ہیں۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے بعد اب سیٹلائٹ، ڈرونز سمیت دیگر آلات جدید جاسوسی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ تاہم روس نے اس میں جدت اپناتے ہوئے اصلی کبوتروں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر کے جاسوسی کے لیے تیار کر لیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں جدید آلات سے لیس کبوتر جاسوسی کے لیے تیار ہو چکا ہے۔ اس کبوتر کو شمسی توانائی سے چلنے والے انتہائی ہلکے بیگز پہنائے گئے ہیں۔یہ بیگ وزن میں تو ہلکے ہیں۔ تاہم اس میں ایسی چپس لگائی گئی ہیں، جو جہاز میں استعمال ہونے والے الیکٹرانکس آلات، جی پی ایس ٹریکنگ میں استعمال ہوتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ نیورل امپلانٹ میں سگنل منتقل ہوں گے۔روسی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایسی ایجاد ہے، جس سے آپریٹر اپنی مرضی سے صرف ایک کبوتر نہیں بلکہ کبوتروں کے جھنڈ کو بھی کنٹرول کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ سرد جنگ کے دوران امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سوویت یونین میں جاسوسی کے لیے کبوتروں کا استعمال کر چکی ہے۔ تاہم اس وقت موجودہ ٹیکنالوجی نہیں تھی اور کبوتر کے پنچوں پر کیمرے باندھ کر ہدف کی جاسوسی کی جاتی تھی۔