’سب سے بڑا ملک دشمن عمل ووٹ چوری ہے‘، لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران راہل گاندھی کا بیان

Wait 5 sec.

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایوان زیریں میں ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ’ووٹ چوری‘ کو موجودہ وقت کا سب سے بڑا ملک دشمن عمل قرار دیا۔ انھوں نے اپنی آواز مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سب سے بڑا ملک دشمن کام، جو آپ کر سکتے ہیں، وہ ووٹ چوری ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایسا اس لیے، کیونکہ جب آپ ووٹ کی چوری کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے تانے بانے کو برباد کر رہے ہیں، آپ جدید ہندوستان کو تباہ کر رہے ہیں، آپ ہندوستان کے حقیقی تصور کو مجروح کر رہے ہیں۔‘‘The biggest anti-national act you can do is Vote Chori. Because when you destroy the vote, you destroy the fabric of this country, you destroy modern India, you destroy the idea of India.Those across the aisle are doing an anti national act. : LoP Shri @RahulGandhi in… pic.twitter.com/C8JLCvgMEg— Congress (@INCIndia) December 9, 2025راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پر ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو لوگ سامنے والی صف میں بیٹھے ہیں، وہ ایک ملک دشمن عمل انجام دے رہے ہیں۔‘‘ اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ناتھورام گوڈسے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کو قتل کیے جانے کا ذکر بھی کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’30 جنوری 1948 کو مہاتما گاندھی جی کے سینے میں 3 گولیاں اتار دی گئیں۔ ناتھورام گوڈسے نے ہمارے بابائے قوم کا قتل کر دیا۔ آج ہمارے دوست اس سلسلے میں بات نہیں کرتے، بلکہ دور بھاگتے ہیں، کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو انھیں مشکل میں ڈال دیتی ہے۔‘‘On the 30th of January, 1948, three bullets pierced the chest of Mahatma Gandhi ji. Nathuram Godse assassinated the father of our nation. Today, our friends don't embrace him and push him away, as he is an uncomfortable truth. But that's not where the project ended.… pic.twitter.com/KtTJspMDk2— Congress (@INCIndia) December 9, 2025اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’منصوبہ وہیں (مہاتما گاندھی کے قتل پر) ختم نہیں ہوا تھا۔ گاندھی جی کے قتل کے بعد اس منصوبے کا اگلا مرحلہ ہندوستان کے ادارہ جاتی ڈھانچے پر مکمل قبضہ تھا۔‘‘ وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ’’ہر چیز، تمام ادارے ’ووٹ‘ (کی طاقت) سے وجود میں آئے ہیں۔ اس لیے یہ بالکل واضح تھا کہ آر ایس ایس کو (اپنا خواب پورا کرنے کے لیے) ان تمام اداروں پر قبضہ کرنا ہوگا۔‘‘