ایک سال میں شام پر اسرائیل کے 600 حملے

Wait 5 sec.

اسرائیل نے گزشتہ ایک سال کے دوران شام پر 600 سے زائد بار حملہ کیا۔بشارالاسد خاندان کے 54 سالہ دور حکومت کے خاتمہ کے بعد دمشق پر اتحادی گروہوں کے اقتدار میں آنے کا پہلا سال مکمل ہو گیا۔بشار حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام میں اپنی فوجی مہم کو نمایاں طور پر بڑھا کر عدم استحکام کو پروان چڑھایا اور اپنے پڑوسی ملک کے زیادہ تر فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جس میں بڑے ہوائی اڈے، فضائی دفاعی نظام، لڑاکا طیارے اور دیگر اسٹریٹجک تنصیبات شامل ہیں۔آرمڈ کنفلیکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا (ACLED) کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال کے دوران، اسرائیل نے شام میں 600 سے زیادہ فضائی، ڈرون یا توپ خانے کے حملے کیے ہیں جو کہ ایک دن میں تقریباً دو حملے ہیں۔اسرائیلی حملوں کا زیادہ تر حصہ جنوبی شام کی گورنری قنیطرہ، درعا اور دمشق پر مرکوز رہا جو تمام ریکارڈ شدہ اسرائیلی حملوں کا تقریباً 80 فیصد ہے۔ العنان حکمران بشار الاسد کے طویل اقتدار کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جشن منایا گیا۔ دارالحکومت دمشق سمیت دیگر شہروں میں عوام نے فتحی اور آزادی کے دن کو جوش اور جذبے کے ساتھ منایا۔اس موقع پر کئی شہروں میں آتشبازی کی گئی اور فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں چھاتہ بردار دستوں نے فضا میں کرتب دکھائے۔ درعیہ شہرمیں دنیا کا سب سے بڑا روایتی پکوان منسف تیار کیا گیا۔صدراحمد الشرح نے دمشق کی تاریخی اموی مسجد میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے تحفے میں دیے گئے غلاف کعبہ کے ٹکڑے کی رونمائی بھی کی۔شامی صدر نے 2029 میں عام انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عبوری دور مزید چار سال جاری رہے گا۔ اس دوران ریاستی اداروں کی تشکیل نو، نئےقوانین کی تیاری اور آئین کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔ آئین مکمل ہونے پر اسے عوام کے سامنے ریفرنڈم کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد ملک میں عام انتخابات کرائے جائیں گے۔