سنگین طور پر بیمار غازی آباد کے ہریش رانا کے متعلق سپریم کورٹ نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ہریش رانا کے والدین نے عدالت سے انہیں ’پیسیو اتھنیسیا‘ (مرضی کی موت) دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس عمل میں مریض کو زندہ رکھنے والے علاج کو روک کر اسے مرنے دیا جاتا ہے۔Delhi: Supreme Court has sought an AIIMS report on a plea by parents of a man who has remained in a vegetative state for 13 years, requesting passive euthanasia. A Ghaziabad medical team told the court he has no chance of recovery. The court asked AIIMS to form a secondary… pic.twitter.com/vxJ4fdwULF— IANS (@ians_india) December 11, 2025اس سے قبل سپریم کورٹ نے نوئیڈا کے ضلع اسپتال سے 31 سالہ ہریش رانا کی رپورٹ طلب کی تھی۔ ضلع اسپتال کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اس کی حالت انتہائی خراب ہے۔ اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ کے برابر ہے۔ مسلسل بستر پر رہنے کے سبب اس کے جسم پر بیڈ شور (زخم) ہو گئے ہیں۔ وہ بہت تکلیف میں ہے۔‘‘میڈیکل رپورٹ کو دیکھنے کے بعد جسٹس جے بی پاردیوالا کی صدرات والی بنچ نے کہا کہ ’’اسے ایسے ہی نہیں چھوڑا جا سکتا، ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔‘‘ اس کے بعد عدالت نے دہلی کے ایمس کو میڈیکل بلیٹن تیار کر بدھ (17 دسمبر) تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ 18 دسمبر کو معاملے کی اگلی سماعت ہوگی۔واضح رہے کہ چنڈی گڑھ میں رہ کر تعلیم حاصل کر رہے ہریش رانا 2013 میں اپنے پیئنگ گیسٹ ہاسٹل کی چوتھی منزل سے گر گئے تھے۔ حادثہ کے سبب ان کے سر میں کافی سنگین چوٹیں آئی تھیں، اس کے بعد سے وہ مسلسل بستر پر ہے۔ ان کی حالت 100 فیصد معذور کی سی ہے۔ ان کی زندگی وینٹی لیٹر پر ہونے کے سبب ہی اب تک چل رہی ہے۔ بیٹے کی صحت یابی کی امید چھوڑ چکے والدین اب چاہتے ہیں کہ اسے پیسیو یوتھناسیا (مرضی کی موت) دے دی جائے۔