متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں نئے رہائشی قوانین کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا ہے جس کی خلاف ورزی پر لاکھوں درہم جرمانہ اور دیگر سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملک میں سلامتی، استحکام اور معاشرتی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے غیرملکیوں کے داخلے اور رہائش سے متعلق قوانین مزید سخت کر دیے ہیں۔متحدہ عرب امارات نے رہائشی قوانین مزید سخت کر دیے ہیں، غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو ملازمت یا رہائش دینے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے جو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ملک میں داخل ہوتے ہیں کیونکہ یہ افراد عوامی نظم و نسق اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں دراندازوں کو پناہ دینے یا ملازمت فراہم کرنا سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔اقامہ قوانین کی جن خلاف ورزیوں کو سب سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے، ان میں دراندازوں کو پناہ دینا یا انہیں ملازمت فراہم کرنا شامل ہے، ایسے افراد ریاستی قوانین سے بچنے یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔وفاقی قانون نمبر 29 برائے 2021 کے تحت اس جرم پر بھاری سزائیں مقرر ہیں، جن میں کم از کم 1 لاکھ درہم جرمانہ جبکہ منظم گروہوں یا متعدد افراد کے معاملے میں جرمانہ بڑھ کر 50 لاکھ درہم تک ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ کم از کم دو ماہ قید بھی شامل ہے۔قانونی ذمہ داری صرف پناہ دینے تک محدود نہیں، کوئی بھی شخص جو درانداز کو رہائش، ملازمت، یا کسی قسم کی مدد فراہم کرے جس سے وہ غیر قانونی طور پر ملک میں ٹھہر سکے، وہ اس جرم کا شریک تصور ہوگا۔حکومتِ امارات نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ رہائشی قوانین کی خلاف ورزی قومی سلامتی کے خلاف جرم قرار دے دی گئی ہے۔مذکورہ قوانین متحدہ عرب امارات کے اس بڑے وژن کی عکاسی کرتے ہیں جس کے تحت ملک میں ترقی کے لیے عوام کو محفوظ ماحول فراہم کرنا، قانون کی بالا دستی کو یقینی بنانا اور جدید بارڈر و اقامتی نظام کے ذریعے ایک منظم معاشرہ قائم رکھنا شامل ہے۔اماراتی حکام کے مطابق لیبر مارکیٹ کے تحفظ کے لیے امیگریشن قوانین پر سخت عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کر دی گئی ہے۔