بہار میں کل یعنی 6 نومبر کو پہلے مرحلہ کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست کی 243 اسمبلی سیٹوں میں سے 121 اسمبلی سیٹوں پر کل عوام حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ اس سے عین قبل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ جاری کر 20 سالہ این ڈی اے حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے رکھا ہے۔ انھوں نے 20 سال کی ناکامیوں کو 20 پوائنٹس میں پیش کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بی جے پی-جنتا دل یو کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے ووٹ کریں۔कल 6 नवम्बर के प्रथम चरण के मतदान से पहले, भाजपा-जदयू सरकार द्वारा बीते 20 वर्षों में बिहार के साथ किए गए धोखे, अन्याय और उपेक्षा के इन 20 बिंदुओं पर नज़र ज़रूर डालिए -कैसे एनडीए ने अपने सत्ता-स्वार्थ के लिए बिहार के उज्ज्वल भविष्य को अंधकार में धकेल दिया।1. राज्य में दस से…— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) November 5, 2025اس پوسٹ میں جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’کل 6 نومبر کو پہلے مرحلہ کی پولنگ سے قبل، بی جے پی-جنتا دل یو حکومت کے ذریعہ گزشتہ 20 سالوں میں بہار کے ساتھ کیے گئے دھوکے، ناانصافی اور نظر انداز کیے جانے سے متعلق ان 20 نکات پر ضرور نظر ڈالیے۔ کس طرح این ڈی اے نے اپنے مفاد کے لیے بہار کے روشن مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا۔‘‘ یہ لکھنے کے بعد جئے رام رمیش نے 20 پوائنٹس پیش کیے ہیں، جو اس طرح ہیں:ریاست میں 10 سے زیادہ بھرتی اور داخلہ امتحانات کے پرچے لیک ہوئے، گھوٹالے ہوئے۔ لاکھوں نوجوانوں کا مستقبل برباد ہوا۔ جب نوجوان انصاف مانگنے سڑکوں پر نکلے تو انہیں بے رحمی سے لاٹھیوں سے پیٹا گیا۔ایک ’اسٹنگ آپریشن‘ میں انکشاف ہوا کہ بہار میں 20 سے 50 لاکھ روپے تک میں سوالنامے اور ڈگریاں فروخت کی جاتی ہیں۔این ڈی اے حکومت کی ناکام اقتصادی اور روزگار پالیسیوں کے باعث کروڑوں لوگوں کو اپنا گھر چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں مزدوری کے لیے جانا پڑا۔ خود مودی حکومت کے ’ای-شرم پورٹل‘ کے مطابق 3 کروڑ 18 لاکھ بہاری دوسری ریاستوں میں مزدوری کر رہے ہیں۔بی جے پی-جنتا دل یو نے بہار کو ملک کی سب سے غریب ریاست بنا دیا۔ ذات پر مبنی مردم شماری کے مطابق 64 فیصد آبادی روزانہ صرف 67 روپے میں گزارہ کر رہی ہے، جن میں سب سے زیادہ انتہائی پسماندہ اور دلت شامل ہیں۔صنعت و حرفت تباہ ہو گئی۔ جو چند صنعت کار اپنی محنت پر صنعت چلا رہے تھے، وہ بھی غیر محفوظ ہیں۔ گزشتہ 6 مہینوں میں 11 صنعت کاروں کا قتل ہوا۔بہار میں غنڈہ راج اور اغوا کی صنعت پھل پھول رہی ہے۔ ہر دن اوسطاً 8 قتل، 33 اغوا اور 136 سنگین جرائم ہوتے ہیں۔سی اے جی نے 70,000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا انکشاف کیا۔گزشتہ 3 برسوں میں بدعنوانی کے سبب 27 بڑے پل گر گئے۔سی اے جی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ بہار کا نظامِ صحت خستہ حال ہے۔ 60 فیصد اسٹاف کی کمی، 86 فیصد ماہر ڈاکٹروں کی کمی، ضلع اسپتالوں سے لے کر پی ایچ سی تک 57 فیصد وسائل کی کمی، 93 فیصد اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہے۔این جی ٹی کے مطابق ماں گنگا کی آلودگی بڑھی ہے۔ 13 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس میں سے صرف 7 چل رہے ہیں، وہ بھی معیار کے مطابق نہیں۔شراب بندی کی آڑ میں غیر قانونی شراب کی سلطنت قائم ہوئی۔ 2016 سے اب تک زہریلی شراب سے 190 اموات۔ سب سے زیادہ سارن، سیوان، گیا، بھوجپور، بکسر اور گوپال گنج میں۔اسکولی تعلیمی نظام تباہ۔ ڈراپ آؤٹ ریٹ 26 فیصد (ملک میں سب سے زیادہ)، 1,16,529 اسکولوں میں بجلی نہیں، 2,637 اسکولوں میں صرف ایک استاد، 117 اسکولوں میں ایک بھی طالب علم نہیں۔اعلیٰ تعلیم بھی انتہا درجے کی بدحالی میں۔ مجموعی داخلہ شرح 17.1 فیصد (ملک میں سب سے کم)، ہر ایک لاکھ آبادی پر صرف 7 کالج، جبکہ قومی اوسط 30 ہے۔کسانوں کی آمدنی بھی بالکل ختم ہو گئی۔ کسم یوجنا کے تحت کسی کو فائدہ نہیں۔ ایگریکلچر انفرا فنڈ کے 3,980 کروڑ میں سے صرف 915 کروڑ خرچ کیے گئے۔بہار کی بیٹیوں کو مائیکرو فائنانس قرض کے جال میں پھنسا دیا گیا۔ وصولی مافیا کی دہشت بڑھی۔منریگا میں بھاری گھوٹالے۔ جعلی حاضری، جعلی تصویریں، مردہ افراد کے نام پر ادائیگیاں۔سرجن گھوٹالا۔ 1000 کروڑ روپے کی سیدھی لوٹ۔1 روپے فی ایکڑ کی شرح سے 1000 ایکڑ زمین اڈانی کو دی گئی۔غذائیت کے خوراک میں بھی گھوٹالا۔ 1,14,000 آنگن واڑیوں میں سے 50,000 میں گروتھ مانیٹرنگ مشینیں بند۔ریاست میں بدعنوانی انتہا پر ہے۔ اقتصادی جرائم یونٹ اور نگرانی محکمے کے مطابق 4200 سرکاری افسروں پر بدعنوانی کے مقدمے ہیں۔مذکورہ بالا 20 پوائنٹس کو پیش کرنے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ این ڈی اے کو شکست اور مہاگٹھ بندھن کو فتحیاب بنانے کے لیے ووٹ کریں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بہار میں بی جے پی-جنتا دل یو کو ہرائیے۔ بے روزگاری، ہجرت، بدعنوانی اور غنڈہ راج اپنے آپ ختم ہو جائے گا۔‘‘