ویڈیو: ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآن پاک تیار

Wait 5 sec.

استنبول (05 نومبر 2025): ترکیہ میں ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآن پاک تیار ہو گیا۔ایک سابق عراقی سنار نے ترکیے میں 6 سال کی محنت کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لکھا ہوا قرآنِ پاک تیار کر لیا ہے، اس قرآن پاک کے صفحات کی لمبائی 4 میٹر اور چوڑائی 1.5 میٹر ہے۔ترک میڈیا کے مطابق یہ قرآن پاک دنیا کے سب سے بڑے سابقہ نسخے سے بھی بڑا ہے، جس کی لمبائی 2.28 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر تھی۔1971 میں عراق کے شہر سلیمانیہ میں پیدا ہونے والے علی زمان کو کم عمری ہی سے اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔ انھوں نے 2013 میں سنار کا پیشہ چھوڑ کر خود کو مکمل طور پر خطاطی کے فن کے لیے وقف کیا۔ 2017 میں وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ استنبول کے ضلع فاتح منتقل ہوئے تاکہ اپنے اس منصوبے پر بہتر انداز میں کام کر سکیں۔قرآن پاک ترکیہ علی زمانیہ عظیم قرآنِ پاک، جس کی تکمیل میں چھ سال لگے، مکمل طور پر ہاتھ سے خطِ ثلث میں روایتی قلم (سرکنڈے یعنی لکڑی والی قَلم) سے لکھا گیا ہے۔ ہر صفحہ کھلنے پر 3 میٹر چوڑا ہو جاتا ہے۔ علی زمان نے جدید آلات کے استعمال سے گریز کیا اور ہر حرف نہایت باریکی سے خود لکھا۔وہ استنبول کی محرمہ سلطان مسجد کے احاطے میں ایک چھوٹے سے کمرے میں تنِ تنہا کام کرتے رہے، دن کا بیش تر حصہ اس کام میں صرف کرتے اور صرف کھانے اور نماز کے لیے وقفہ لیتے۔ یہ پورا منصوبہ ان کے ذاتی اخراجات سے مکمل ہوا۔ صحت کے شدید مسائل کے باوجود، جن کی وجہ سے 2023 میں کچھ عرصے کے لیے کام رُک گیا تھا، انھوں نے اپنا مشن جاری رکھا۔علی زمان کئی بین الاقوامی ایوارڈز جیت چکے ہیں، جن میں ثلث اور نسخ خطاطی کے مقابلوں میں شام، ملائشیا، عراق اور ترکیہ میں پہلی پوزیشنیں شامل ہیں۔ انھیں معروف اساتذہ سے خطاطی میں اجازہ حاصل ہے، اور 2017 میں انھیں ترکیہ کے بین الاقوامی ’’حلیہ شریف‘‘ مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے ’’امتیاز‘‘ کا اعزاز دیا گیا۔انادولو ایجنسی سے گفتگو میں علی زمان نے کہا: ’’کچھ ایسا تخلیق کرنا خوشی کی بات ہے جو بہت کم لوگ کر سکتے ہیں یا کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ اس قرآن کے ہر حرف میں میری روح اور محنت کا عکس موجود ہے۔‘‘ان کے بیٹے ریکر زمان نے بتایا کہ خاندان نے ترکیہ اس لیے منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ وہاں خطاطی اور اسلامی فنون کو عراق کے مقابلے میں زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران موزوں مواد کا حصول خاصا مشکل تھا، لیکن خاندان نے صبر و استقامت سے کام جاری رکھا۔علی زمان اور ان کا خاندان اس نسخے کو نہایت احتیاط سے محفوظ رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ ترکیہ میں ہی رہے گا، جہاں خطاطی کی تاریخی روایت زندہ ہے۔