ایم پی میں کسانوں کو جھٹکا! 10 گھنٹے سے زیادہ بجلی دی تو کٹے گی بجلی اہلکاروں کی تنخواہ، کسان تنظیمیں اور اپوزیشن برہم

Wait 5 sec.

بھوپال: مدھیہ پردیش میں ربی فصل کی تیاری میں مصروف کسانوں کو بجلی محکمہ کے ایک نئے حکم نے حیران کر دیا ہے۔ ریاستی بجلی کمپنی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب کسانوں کو صرف طے شدہ وقت یعنی 10 گھنٹے تک ہی بجلی سپلائی کی جائے گی۔ اگر اس سے زیادہ وقت تک کسی فیڈر پر بجلی فراہم کی گئی تو متعلقہ اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جس میں ایک دن کی تنخواہ کٹنے کی سزا بھی شامل ہے۔مدھیہ پردیش مدھیہ شیتر وِدیوَت وِترن کمپنی لمیٹڈ کے چیف جنرل مینیجر اے کے جین نے تمام ضلعی و مقامی افسران کو ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی بھی زرعی فیڈر پر روزانہ 10 گھنٹے سے زیادہ بجلی سپلائی پائی جاتی ہے تو ذمہ دار آپریٹر کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی۔ اسی طرح اگر کسی فیڈر پر دو دن مسلسل مقررہ وقت سے زیادہ بجلی دی جاتی ہے تو متعلقہ جونیئر انجینئر کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی۔اسی حکم کے مطابق اگر پانچ دن مسلسل یہ خلاف ورزی ہوتی ہے تو متعلقہ ڈپٹی جنرل مینیجر (ڈی جی ایم) کو سزا ملے گی اور ان کی بھی ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی۔ یہاں تک کہ اگر کسی فیڈر پر سات دن مسلسل دس گھنٹے سے زیادہ بجلی سپلائی دی گئی تو متعلقہ جنرل مینیجر (جی ایم) کی ایک دن کی تنخواہ بھی کاٹ لی جائے گی۔مدھیہ پردیش میں خطرناک ’کاربائیڈ گن‘ پر پابندی، آنکھوں کے زخمی ہونے کے بعد کارروائیمحکمہ بجلی کے مطابق، یہ فیصلہ بجلی کے استعمال کو نظم و ضبط میں لانے اور ربی سیزن میں بجلی کی فراہمی کو منظم کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے لیکن کسان تنظیموں اور حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس نے اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔قائدِ حزبِ اختلاف امنگ سنگھار نے اس فیصلے کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا، ’’کیا مدھیہ پردیش میں واقعی بجلی کی اتنی کمی ہو گئی ہے کہ حکومت اب کسانوں کو صرف 10 گھنٹے کی حد میں قید کر رہی ہے؟ یہ کسانوں اور محکمے کے ملازمین دونوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کسانوں کو ان کی فصل کے لیے ضروری بجلی فراہم نہیں کر پا رہی اور اب ذمہ داری ملازمین پر ڈال کر سزا دینے کی پالیسی اپنا رہی ہے۔’میری ہی حکومت ہے، میرا ہی ایڈمنسٹریشن ہے، کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا‘، مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈر کی درندگی!ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ کئی علاقوں میں 10 گھنٹے کی سپلائی بھی پوری نہیں ہو پا رہی۔ دیہی علاقوں میں بار بار بجلی کٹ رہی ہے، جبکہ خود دارالحکومت بھوپال میں بھی بجلی کی کمی کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔‘‘دوسری جانب بجلی محکمے کے افسران کا کہنا ہے کہ یہ قدم بجلی کے منصفانہ استعمال کے لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ کسانوں کو برابر موقع مل سکے اور نظام پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے۔ تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ ربی کی فصل کے دوران فصلوں کو وقت پر پانی دینا ضروری ہوتا ہے، اور 10 گھنٹے کی پابندی ان کے لیے مشکلات پیدا کرے گی۔اس حکم کے نافذ ہوتے ہی مدھیہ پردیش کے کئی اضلاع میں کسان تنظیموں نے حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیصلہ برقرار رہا تو فصلوں کو نقصان پہنچے گا اور کسانوں کا مالی بوجھ مزید بڑھے گا۔