واشنگٹن (13 نومبر 2025): امریکا میں 232 سالہ عہد کا خاتمہ ہو گیا تقریباً ڈھائی صدی تک رائج ایک پینی کا سکہ اب ماضی بن گیا۔امریکا میں اب کسی کو ایک سینٹ (ایک پینی) کا نیا ڈھالا ہوا سکہ نہیں ملے گا کیونکہ صدر ٹرمپ نے 232 سال سے رائج یہ سکہ اب کبھی جاری نہیں کیا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ’فلاڈیلفیا منٹ‘ نے بدھ کے روز آخری بار ایک سینٹ کا سکہ جاری کیا، اور اب اس سکہ کی ’منٹنگ‘ نہیں ہوگی۔ تاہم مارکیٹ میں موجود ایک سینٹ کے سکّے چلتے رہیں گے۔امریکا کے پہلے صدر ابراہم لنکن کی تصویر والا سکہ جس کو ایک پینی کہا گیا پہلی بار 1793 میں ڈھالا گیا۔ تب سے اب تک اس کو بغیر تبدیلی کے بنایا جاتا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے آتے ہی جہاں دیگر احکامات جاری کیے، وہیں اس سکے کی مزید تیاری روکنے کا بھی اعلان کیا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رواں سال فروری میں ہی کہا تھا کہ ہم اپنے ملک کے بجٹ سے فضول خرچی ختم کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ ایک پیسے کی ہی کیوں نہ ہو۔ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق تانبے کی سطح چڑھے زنک سے بنے اس ایک سینٹ مالیت کے سکے کو بنانے میں 4 سینٹ کا خرچہ آتا ہے، جو کہ اس کی اصل قیمت سے چار گنا زیادہ ہے۔The US has officially ended production of the one-cent coin, as digitisation and rising costs have undercut the case for the penny after 230 years. https://t.co/mP6SBhCHli pic.twitter.com/pFBSth7Zbx— Financial Times (@FT) November 12, 202510 سال قبل یہ خرچ نصف تھا۔ وزارتِ خزانہ کا اندازہ ہے کہ سینٹ بنانا بند کرنے سے حکومت کو ہر سال تقریباً 56 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور آن لائن لین دین میں اضافے کی وجہ سے پینی کی ضرورت ویسے بھی بہت کم رہ گئی ہے۔ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت تقریباً 300 ارب سکے پہلے ہی گردش کر رہے ہیں جو کہ ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں۔ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق امریکا میں تقریباً 60 فیصد سکّے گھروں میں بچوں کی گلک یا درازوں میں پڑے رہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ہر گھر میں تقریباً 60 سے 90 ڈالر کے سکّے یوں ہی جمع ہیں۔