بہار میں اسمبلی انتخاب کے نتائج 14 نومبر کو برآمد ہو جائیں گے۔ 14 نومبر کی صبح 8 بجے سے ووٹ شماری کا عمل شروع ہو جائے گا اور پھر رجحانات سامنے آنے لگیں گے۔ یعنی ووٹ شماری شروع ہونے میں اب چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تیز ہو گئی ہیں۔ ووٹ شماری کے لیے الیکشن کمیشن نے سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے ہیں اور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان بھی مستعد نظر آ رہے ہیں۔#BiharElection2025✅ Successful conduct of Bihar Elections: Zero Repolls✅ Zero Appeals during SIR in BiharRead more : https://t.co/UJZZXpHNWY pic.twitter.com/jjl5R4Bzjw— Election Commission of India (@ECISVEEP) November 13, 2025الیکشن کمیشن کے مطابق اس بار کسی بھی اسمبلی حلقہ میں از سر نو پولنگ کی ضرورت نہیں پڑی۔ مجموعی طور پر 2616 امیدواروں میں سے کسی نے بھی نئے سرے سے پولنگ کرانے کا مطالبہ نہیں کیا اور 12 منظور شدہ سیاسی پارٹیوں نے بھی کسی طرح کی شکایت یا اعتراض درج نہیں کرایا۔ یعنی یہ اب تک کے سب سے شفاف انتخابات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ بہار کی حتمی ووٹر لسٹ میں 7.45 کروڑ سے زائد ووٹر شامل تھے، پھر بھی کسی بھی ضلع سے کسی بھی پارٹی نے شکایت یا اپیل درج نہیں کی۔ مجموعی طور پر 38 اضلاع میں ’صفر‘ اپیل درج ہونے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اس بار کا انتخاب قبل کے مقابلے زیادہ پُرامن رہا۔اب بہار کے سبھی 243 اسمبلی حلقوں میں ووٹ شماری کا انتظار ہے، جس کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہر حلقہ کے لیے ایک ریٹرننگ افسر (آر او) اور ایک کاؤنٹنگ آبزرور (سی او) تعینات کیے گئے ہیں۔ ووٹ شماری کے لیے مجموعی طور پر 4372 ٹیبل لگائی گئی ہیں اور ہر ٹیبل پر ایک کاؤنٹنگ سپروائزر، ایک اسسٹنٹ اور ایک مائیکرو آبزرور موجود رہیں گے۔ امیدواروں کی طرف سے 18 ہزار سے زیادہ ایجنٹس بھی ووٹ شماری کے دوران موجود رہیں گے، تاکہ پورا عمل شفاف رہے۔بہار اسمبلی انتخابات: سخت مقابلہ کے درمیان مہاگٹھ بندھن کو اکثریت ملنے کے آثار، لیکن ووٹ شماری میں گڑبڑی کا اندیشہ بھی لاحق!الیکشن کمیشن نے پولنگ مراکز پر سخت سیکورٹی کا انتظام کیا ہے تاکہ کسی بھی طرح کی بدانتظامی نہ ہو۔ ہر ضلع میں 24 گھنٹے سی سی ٹی وی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ سیکورٹی کے 3 سطح بنائے گئے ہیں۔ پہلی سطح میں سی اے پی ایف، سی آئی ایس ایف اور سی آر پی ایف تعینات ہیں۔ دوسری سطح میں بہار اسپیشل آرمڈ پولیس (بی ایس اے پی) ذمہ داری سنبھال رہی ہے۔ اسی طرح تیسری سطح میں ضلع مسلح پولیس (ڈی اے پی) تعینات ہے۔ اس کے علاوہ اے ایس پی/ڈی ایس پی اور مجسٹریٹ سطح کے افسران لگاتار نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ووٹ شماری پُرامن اور شفاف رہے۔14 نومبر کی صبح 8 بجے ووٹ شماری شروع ہو گی اور سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوگی۔ اس کے بعد 8.30 بجے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی گنتی شروع ہوگی۔ یہ بات توجہ طلب ہے کہ پوسٹل بیلٹ کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ہی ای وی ایم کی گنتی شروع ہوگی۔ پوسٹل بیلٹ کی گنتی امیدواروں یا ان کے نمائندوں کی موجودگی میں کی جائے گی، اور یہ عمل ای وی ایم گنتی کے آخری راؤنڈ سے قبل پورا کر لیا جائے گا۔ ای وی ایم کی گنتی کے دوران ہر کنٹرول یونٹ کو متعلقہ ایجنٹس کے سامنے دکھایا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سیل محفوظ ہیں اور سیریل نمبر ریکارڈ سے میل کھاتے ہیں۔ اگر کسی پولنگ مرکز میں ووٹوں کی تعداد میں کوئی گڑبڑی پائی جاتی ہے تو وہاں کے وی وی پیٹ سلپس کی لازمی طور سے گنتی کی جائے گی۔ گنتی مکمل ہونے کے بعد ہر اسمبلی حلقہ میں 5 پولنگ مراکز کا رینڈم (بے ترتیب) انتخاب کیا جائے گا اور ان کے وی وی پیٹ سلپس کو ای وی ایم ریزلٹ سے ملایا جائے گا۔بہار اسمبلی انتخاب: ’ووٹنگ ختم ہونے کے بعد بھی رہیں الرٹ‘، آر جے ڈی کی پولنگ ایجنٹس اور کارکنان سے اپیلقابل ذکر ہے کہ بہار اسمبلی انتخاب کے ساتھ ساتھ 14 نومبر کو ملک کی 7 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 8 اسمبلی سیٹوں پر 11 نومبر کو ہوئے ضمنی انتخاب کے نتائج بھی سامنے آئیں گے۔ یہ 8 اسمبلی سیٹ جموں و کشمیر کی بڈگام و نگروٹا، جھارکھنڈ کی گھاٹ شلا، پنجاب کی ترنتارن، راجستھان کی اَنتا، تلنگانہ کی جبلی ہلز، میزورم کی ڈمپا اور اڈیشہ کی نواپاڑا ہیں۔ انتخابی نتائج الیکشن کمیشن کی آفیشیل ویب سائٹ پر دیکھے جا سکیں گے۔