ممبئی میں ہونے والے بی ایم سی انتخاب سے متعلق کانگریس نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس لیڈر رمیش چنیتھالا کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ پارٹی بی ایم سی انتخاب تنہا لڑے گی۔ یعنی کسی دیگر پارٹی کے ساتھ اتحاد کا راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا۔ چنیتھالا نے کہا کہ ’’ہم نے یہ فیصلہ ریاستی کمیٹی اور مقامی سطح پر چھوڑ دیا ہے۔ حالانکہ ممبئی کانگریس کمیٹی نے یہ طے کیا ہے کہ ہم یہ انتخاب تنہا لڑیں گے۔‘‘قابل ذکر ہے کہ کئی ہفتوں سے ممبئی کانگریس کے کئی بااثر لیڈران عوامی اور انفرادی طور سے اعلیٰ کمان پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ پارٹی کو آزادانہ طور سے انتخاب لڑ کر اپنی تنظیمی طاقت پھر سے بنانے کی اجازت دی جائے۔ ایک اعلیٰ ذرائع کے مطانق بہار انتخاب میں ملی شکست نے اس دلیل کو مزید مضبوطی عطا کی ہے کہ کانگریس کو اتحاد پر انحصار کرنے کی جگہ ممبئی جیسے اہم شہری مراکز میں اپنا پرانا سیاسی مقام واپس حاصل کرنا چاہیے۔ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کے مراٹھی شناخت کا ایشو گرم ہونے کی قیاس آرائیوں نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا تھا۔ اس کے بعد اس بات پر بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کو ایم وی اے میں شامل کیا جا سکتا ہے! لیکن ممبئی کانگریس کے کئی سینئر لیڈران نے اس سوچ کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کرنے سے ووٹرس کا اہم طبقہ الگ تھلگ پڑ جائے گا اور کانگریس کی نظریاتی صورت حال بگڑ جائے گی۔ممبئی کانگریس کے اندر موجود اس سوچ نے اب تنہا انتخاب لڑنے کے مطالبہ کو مزید مضبوطی عطا کی ہے۔ کئی لیڈران کا ماننا ہے کہ آزادانہ طور سے زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑنے سے پارٹی کارکنان میں جوش جگانے اور اپنے میونسپل کارپوریشن اثرات کو پھر سے بنانے کے لیے ضروری سیاسی راحت ملے گی۔ ناقدین کے نظریہ سے دیکھیں، تو خصوصاً بہار میں کانگریس پارٹی کو ملی شکست کے بعد یہ واضح ہے کہ پارٹی نے بہار جیسی ریاست میں اپنی زمین اور ووٹر کی بنیاد گنوا دی ہے۔ اس لیے وہ آئندہ بی ایم سی انتخاب میں ممبئی میں تنہا کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ فی الحال غیر مہاراشٹرین ووٹرس کو منانا پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔