بہار اسمبلی انتخابات 2025 میں غیر معمولی شکست کے بعد راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پارٹی کی جدوجہد ختم نہیں ہوئی اور وہ غریبوں کے درمیان اپنی آواز مضبوطی کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔ ہفتہ کے روز پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’عوامی خدمت ایک مسلسل سفر ہے، جس میں کبھی خوشی اور کبھی مایوسی آتی رہتی ہے مگر خدمت کا جذبہ نہیں رک سکتا۔‘‘سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کی اس پارٹی نے نتائج آنے کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’ہار میں مایوسی نہیں اور جیت میں غرور نہیں ہونا چاہیے۔ آر جے ڈی غریبوں کی پارٹی ہے اور غریبوں کے مسائل کو بلند آواز میں پیش کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔‘‘غور طلب رہے کہ مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو نے تاحال کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران وہ پورے اتحاد کے چہرے کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن توقع کے بالکل برعکس مہاگٹھ بندھن کو شدید دھچکا لگا۔ اگرچہ تیجسوی یادو نے اپنی روایتی سیٹ راگھو پور کسی طرح بچا لی مگر پارٹی کو مجموعی طور پر کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔243 رکنی بہار اسمبلی میں آر جے ڈی صرف 25 نشستوں تک محدود ہوگئی، جبکہ مہاگٹھ بندھن کی اس کی اتحادی کانگریس کو محض 6 سیٹیں مل سکیں۔ بائیں بازو کی جماعتوں میں سی پی آئی (ایم ایل) کو دو نشستیں، جبکہ سی پی آئی (ایم) اور آئی آئی پی کو ایک ایک سیٹ پر کامیابی حاصل ہوئی۔ اتحادی جماعت ’وکاس شیل انسان پارٹی‘ (وی آئی پی) ایک بھی سیٹ نہ جیت سکی اور اس کا مکمل طور پر صفایا ہو گیا۔اس کے برعکس این ڈی اے نے اس مرتبہ بھاری اکثریت حاصل کی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی 89 نشستیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی، جبکہ اس کی حلیف جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے بھی 85 سیٹوں کے ساتھ مضبوط واپسی کی ہے۔ ایل جے پی (رام ولاس) نے 19، ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) نے 5 اور راشٹریہ لوک مورچہ نے 4 سیٹیں اپنے نام کیں۔آر جے ڈی کے لیے یہ نتیجے یقینی طور پر بڑا دھچکا ہیں، مگر پارٹی کے تازہ بیان سے واضح ہے کہ وہ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے اور عوامی رابطے کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پارٹی کے مطابق ’’سیاسی جدوجہد کبھی مکمل نہیں ہوتی۔ مشکلات کے باوجود ہم غریبوں کے حقوق اور ان کی آواز کے لیے پہلے بھی کھڑے تھے اور آئندہ بھی رہیں گے۔‘‘