’اگر ہندوستان سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن جائے تو سو فیصد فیصلہ فلسطین کے حق میں ہوگا‘، فلسطینی سفیر کا یقین

Wait 5 sec.

فلسطینی سفیر نے امید ظاہر کی ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور خلیجی خطے میں مستقل امن کے قیام میں ہندوستان اور وزیر اعظم نریندر مودی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فلسطینی سفیر عبد اللہ ابو شاویز کے مطابق ہندوستان ہمارا بڑا بھائی ہے اور 1930 میں مہاتما گاندھی سے لے کر موجودہ وزیر اعظم نریند مودی تک ہر ہندوستانی لیڈر نے فلسطین کی حمایت کی ہے۔ ابو شاویز نے یہ باتیں ’امر اجالا‘ سے خصوصی بات چیت کے دوران کہیں۔فلسطینی سفیر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اسرائیل کے حق میں ویٹو کرتا ہے۔ اس لیے ہندوستان کا وہاں ہونا ضروری ہے اور اگر ہندوستان سلامتی کونسل کا مستقل رکن بن جائے تو سو فیصد فیصلہ فلسطین کے حق میں ہوگا، ایسا ہمیں یقین ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ میں ہوئے امن کی تجاویز کے بعد غزہ کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ ہم پر یہ تجاویز مسلط کی گئی ہیں، لیکن ہم نا امید نہیں ہیں اور ہم راکھ کی ڈھیر سے بھی اٹھ کھڑے ہوں گے۔’امر اجالا‘ سے بات چیت کرتے ہوئے عبد اللہ ابو شاویش نے کہا کہ حالانکہ غزہ میں جنگ نہیں چل رہی ہے بلکہ اسرائیل نے حملہ کیا ہے۔ یہ یکطرفہ کارروائی ہے جو 2 سال سے جاری ہے۔ اس میں 67 ہزار سے زائد بے قصور فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے، جس میں بچے، بوڑھے، خواتین اور مریض تک شامل ہیں۔ شاویش کے مطابق اب بھی غزہ میں 7 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد پڑا ہوا ہے، جو وہاں کے لوگوں کی زندگیوں کے لیے سب سے بڑ ا خطرہ ہے۔ بچے فاقہ کشی کے شکار ہو رہے ہیں، اسکول اور اسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔2 سال قبل 7 اکتوبر کو حماس کے ذریعہ اسرائیل میں داخل ہو کر بے قصور شہریوں کو مارنے اور اغوا کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر فلسطینی سفیر نے کہا کہ ’’ہمارے ساتھ 106 سال سے جو ناانصافی ہو رہی ہے اس کی بنیاد پر 7 اکتوبر کو جو ہوا اس کو جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ لیکن اسی طرح 7 اکتوبر کے نام پر گزشتہ 2 سال سے غزہ میں جاری نسل کشی کو بھی جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘‘عبد اللہ ابو شاویش نے ’امر اجالا‘ سے بات کرتے ہوئے اسرائیل پر حماس کو مضبوط کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہی ایک قانون ایک حکومت اور حماس کو غیر مسلح کرنے کی اپیل کی تھی۔ فلسطین کے پاس 94 فیصد زمین کا مالکانہ حق تھا، لیکن آج ہمارے پاس صرف 22 فیصد زمین ہے۔ غزہ بحران کے لیے امریکہ کو بھی ذمہ دار مانتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کا ہمیشہ دوہرا معیار رہا ہے اور انہوں نے کبھی بھی اسرائیل پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔فلسطینی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکہ ہمیشہ سلامتی کونسل میں اسرائیل کو بچانے کے لیے ویٹو کا استعمال کرتا ہے۔ ہم ایک طرف معاشی غلبہ اور دوسری طرف عالمی میڈیا کی نظر اندازی کے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں ہندوستان کی میڈیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے بہت امید ہے، کیونکہ ہندوستان میں حکومتیں بدلنے کے باوجود ہندوستان ہمارے لیے کبھی نہیں بدلا۔ ہندوستان ہمارے لیے وہی ہندوستان ہے جو مہاتما گاندھی کے وقت تھا۔ ہندوستانی حکومت فلسطین میں ایک بڑا اسپتال بھی بنا رہی ہے۔