دہلی کار دھماکہ: ڈاکٹر عادل کے بھائی سے پوچھ گچھ جاری

Wait 5 sec.

قومی دارالحکومت دہلی  میں لال قلعہ کے سامنے کار دھماکہ کی تحقیقات میں ڈاکٹر عادل احمد کے بھائی مظفر کا نام بھی سامنے آیا ہے جو دبئی سے دھماکہ خیز آلات کے لئے خام مال جمع کرنے میں ملوث تھا۔واقعے کی تحقیقات کرنے والی سکیورٹی ایجنسی کے ذرائع نے بتایا کہ 'وہ پانچ سال سے سرگرم تھا، ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مظفر دبئی سے آپریٹ کرتا تھا'۔ مظفر پر دھماکہ خیز مواد کے لیے خام مال جمع کرنے کا الزام ہے۔ ذرائع نے کہا، "وہ (مظفر) دہشت گردوں کے لیے پل کا کام کر رہا تھا، پاکستان میں دہشت گردوں سے رابطہ کر رہا تھا اور ہندوستان میں اپنے کارندوں کو ہدایات دے رہا تھا۔"’نوگام پولیس اسٹیشن کا دھماکہ حادثہ تھا، دہشت گرد حملہ نہیں‘، جموں و کشمیر پولیس کا بیانڈاکٹر شاہین بیرون ملک سفر کرنا چاہتی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہین بیرون ملک جانے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ وہ گرفتار ڈاکٹروں میں سے ایک ہے۔ وہ جیش محمد کے ہینڈلر سے براہ راست رابطے میں تھی۔ ڈاکٹر شاہین مبینہ طور پر نوجوان ڈاکٹروں کو بنیاد پرست بنا رہی تھی۔ تفتیشی افسر نے کہا، "وہ تبدیلی مذہب کا ریکیٹ بھی چلا رہی تھی۔ اس نے حال ہی میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی۔ اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ بیرون ملک جانا چاہتی ہے۔"ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ترکی جانے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، دہلی پولیس اسپیشل سیل، جموں و کشمیر پولس اور یوپی اے ٹی ایس اس معاملے میں چھاپے مار رہے ہیں۔ اب تک تمام گرفتاریاں جموں و کشمیر پولیس نے کی ہیں۔