واشنگٹن (10 نومبر 2025): امریکا کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست سے نام نکالے جانے کے محض 2 دن بعد شام کے صدر احمد الشرع واشنگٹن پہنچ گئے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر احمد الشرع سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے ہیں، وہ پہلے شامی صدر ہیں جو وائٹ ہاؤس کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔احمد الشرع ماضی میں ایک اسلام پسند عسکریت پسند رہ چکے ہیں، پیر کے روز وہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات ان کے باغی اتحاد کی جانب سے بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے 11 ماہ بعد ہو رہی ہے۔ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل شامی سیکیورٹی اداروں نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران داعش کے درجنوں مشتبہ ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شرع اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت میں شام میں داعش کے باقی ماندہ عناصر کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات سر فہرست ایجنڈا ہوں گے۔ شامی حکام کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران 71 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔اقتدار میں آنے کے بعد سے احمد شرع شام کو عالمی تنہائی سے نکالنے اور عالمی برادری میں اس کا کردار بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ ستمبر میں وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے نیویارک گئے تھے، جہاں انھوں نے کہا تھا کہ شام ’’دنیا کی اقوام میں اپنا جائز مقام دوبارہ حاصل کر رہا ہے‘‘ اور انھوں نے عالمی برادری سے معاشی پابندیاں ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔اسرائیل کا غزہ میں سرنگیں تباہ کرنے کا دعویٰاسی ہفتے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک امریکی قرارداد کی حمایت کی ہے، جس کے تحت شام پر عائد کچھ اقتصادی اقدامات ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب واشنگٹن بتدریج دمشق پر عائد پابندیاں نرم کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔گزشتہ جمعے امریکی محکمہ خزانہ نے احمد شرع اور وزیر داخلہ انس حسن خطّاب کو ان افراد کی فہرست سے بھی نکال دیا جن پر شدت پسند گروہوں کی حمایت یا مالی مدد کا شبہ تھا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ شامی قیادت کی جانب سے دکھائی گئی مثبت پیش رفت کے اعتراف کے طور پر کیا گیا۔احمد شرع ماضی میں محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے، یہ عرفی نام انھوں نے حیات تحریر الشام (HTS) کے سربراہ کی حیثیت سے استعمال کیا تھا۔ یہ گروہ 2016 تک القاعدہ سے منسلک رہا، اس کے بعد شرع نے تنظیم سے تعلق توڑ لیا۔ ایچ ٹی ایس کی قیادت سے قبل وہ عراق میں القاعدہ کے ساتھ سرگرم رہے اور کچھ عرصہ امریکی افواج کی قید میں بھی رہے۔ ان کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ رواں سال کے آغاز میں امریکا نے ایچ ٹی ایس پر عائد پابندیاں بھی اٹھا لی تھیں۔یاد رہے کہ ٹرمپ اور شرع کی ملاقات مئی میں سعودی دارالحکومت ریاض میں بھی ہو چکی ہے، جہاں امریکی صدر نے انھیں ’’ایک سخت مگر مضبوط شخصیت‘‘ قرار دیا تھا۔