بہار میں اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد اب تجزیہ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ جو اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ بہار کی نئی اسمبلی میں مسلم اور یادو اراکینِ اسمبلی کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ بہار کی 19ویں اسمبلی میں بھومیہار، راجپوت اور کُشواہا–کُرمی طبقات کا دبدبہ دیکھنے کو ملے گا۔ قابل ذکر یہ ہے کہ خواتین اراکینِ اسمبلی کی تعداد میں بھی 10 سال بعد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ بہار اسمبلی میں اب 28 خواتین اراکینِ اسمبلی دکھائی دیں گی۔ 2020 میں خواتین اراکینِ اسمبلی کی تعداد 25 تھی۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس بار 36 دلت اور 2 قبائلی امیدوار فتحیاب ہو کر اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ 14 برہمنوں کو بھی عوام نے کامیاب بنا کر بہار اسمبلی میں بھیجا ہے۔ سب سے زیادہ برہمن بی جے پی سے جیت کر اسمبلی پہنچے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ دی گئی جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ 14 فیصد آبادی والے یادو طبقہ سے اس بار 28 اراکینِ اسمبلی منتخب ہو کر آئے ہیں۔ 13 این ڈی اے سے اور 11 آر جے ڈی سے جیت کر ایوان پہنچے ہیں۔ یادو طبقہ سے آنے والے ستیش پِنٹو نے بی ایس پی کے سمبل پر جیت درج کی ہے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں 52 یادو امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ تنہا آر جے ڈی کے 39 یادو اراکینِ اسمبلی بن کر ایوان پہنچے تھے۔ اس بار آر جے ڈی کے سمبل پر فتوحہ سے رامانند یادو، منیر سے بھائی ویرندر، راگھوپور سے تیجسوی یادو نے جیت حاصل کی ہے۔ بی جے پی کے سمبل پر داناپور سے رام کرپال یادو نے جیت درج کی ہے۔مسلم اراکینِ اسمبلی کی تعداد میں بھی اس بار کمی آئی ہے۔ بہار میں اس بار صرف 11 مسلم امیدوار ہی جیت کر ایوان پہنچ سکے ہیں۔ 2020 میں 19 مسلم امیدوار جیت کر اسمبلی پہنچے تھے۔ اس بار سب سے زیادہ 5 مسلم اے آئی ایم آئی ایم سے جیت کر ایوان پہنچے ہیں۔ آر جے ڈی کے سمبل پر مسلم طبقہ کے 3 امیدوار جیت کر آئے ہیں۔ کانگریس سے 2 اور جے ڈی یو سے ایک مسلم جیت کر اسمبلی پہنچا ہے۔راجپوت طبقہ کی بات کریں تو اس کے 32 افراد جیت کر اسمبلی پہنچے ہیں۔ 2020 میں ان کی تعداد 27 تھی۔ اس بار این ڈی اے سے سب سے زیادہ راجپوت منتخب ہوئے ہیں۔ اسی طرح بھومیہار اراکینِ اسمبلی کی تعداد اس بار 23 ہے، جو پچھلی بار تقریباً 20 تھی۔ بہار میں دونوں طبقوں کی آبادی 4 فیصد ہے۔ مکامہ سے کامیابی حاصل کرنے والے اننت کمار سنگھ اور لکھی سرائے سے کامیاب وِجے سنہا اسی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔بہار میں کُشواہا اور کُرمی طبقہ کے اراکین اسمبلی کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ان دونوں طبقوں کی مجموعی آبادی 5 فیصد ہے۔ اس بار دونوں طبقات کے تقریباً 45 اراکینِ اسمبلی منتخب ہو کر ایوان پہنچے ہیں۔ جے ڈی یو سے سب سے زیادہ کُشواہا اور کُرمی جیت کر اسمبلی پہنچے ہیں۔ اپیندر کُشواہا کی اہلیہ نے بھی اس بار کامیابی حاصل کی ہے۔ویشیہ اور بنیا طبقہ کی بات کریں، تو اس بار 25 اراکینِ اسمبلی جیت کر پہنچے ہیں۔ اس طبقہ کی آبادی بہار میں 5 فیصد ہے۔ 4 فیصد آبادی والے برہمن طبقہ سے 14 امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے۔ برہمن طبقہ سے وِنود نارائن جھا، نتیش مشرا، میتھلی ٹھاکر، ونے چودھری، آنند مشرا وغیرہ نے جیت درج کی ہے۔ دلتوں میں پاسوان اور مُسہر طبقہ کا دبدبہ زیادہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مانجھی کی پارٹی سے سب سے زیادہ 3 مسہر طبقہ کے لیڈران اراکینِ اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں یادو طبقہ کو اس بار سب سے زیادہ ٹکٹ ملا تھا۔ مہاگٹھ بندھن کی طرف سے 67 یادو امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔ آر جے ڈی نے 52 نشستوں پر یادو امیدوار اتارے تھے۔ 17 نشستوں پر این ڈی اے نے یادو امیدوار میدان میں اتارے تھے۔ اس انتخاب میں مسلمانوں کو مہاگٹھ بندھن نے 29 اور این ڈی اے نے 5 ٹکٹ دیے تھے۔ اسی طرح بھومیہار طبقہ کے 32 افراد کو این ڈی اے نے جبکہ مہاگٹھ بندھن نے 15 بھومیہار امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ راجپوت طبقہ کے 49 امیدوار دونوں اتحادوں کی طرف سے میدان میں تھے۔ 37 کو این ڈی اے اور 12 کو مہاگٹھ بندھن نے ٹکٹ دیا تھا۔