بہار میں اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد، اب اس پر تجزیہ کا دور شروع ہو چکا ہے۔ کئی لوگ ایسے ہیں، جو این ڈی اے کے حق میں آئے حیرت انگیز ریزلٹ کو شبہات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ مہاگٹھ بندھن کی پارٹیوں نے تو بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر بے ضابطگی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس درمیان کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک ایسی ویڈیو شیئر کی ہے، جس نے بہار اسمبلی انتخاب میں ’ووٹ چوری‘ کا ایک نیا ثبوت پیش کیا ہے۔بہار میں شکست کے بعد راہل گاندھی نے کہا کہ ’انتخاب شروع سے ہی غیر جانبدار نہیں تھے‘یہ ویڈیو مشہور صحافی پیوش مشرا کی ہے، جو ’آج تک ریڈیو‘ کے پروگرام ’رپورٹرس آف ایئر‘ پر ایک بی جے پی کارکن سے ہوئی اپنی گفتگو سامنے رکھ رہے تھے۔ اس میں پیوش مشرا بتاتے ہیں کہ بی جے پی دفتر میں جب وہ موجود تھے تو پارٹی کے ایک کارکن نے انھیں 2-2 جگہ ووٹ ڈالنے کی سچائی بتائی۔ بی جے پی کارکن نے یہ بھی بتایا کہ ایک جگہ ووٹ ڈالنے کے بعد اس نے کس طرح اپنی انگلی سے نیلی سیاہی کو پوری طرح مٹا دیا، اور پھر دوسری جگہ پہنچ کر پھر سے ووٹ ڈالا۔ کانگریس نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’سنیے، کیسے بی جے پی کارکنان کھلے عام 2-2 ووٹ ڈال رہے تھے۔ یہ ہے بہار انتخاب میں ’ووٹ چوری‘ کی حقیقت۔‘‘اس ویڈیو میں صحافی پیوش مشرا کہتے ہیں کہ ’’جب ہم لوگ آج (ووٹ شماری کے دن) بی جے پی دفتر میں تھے، وہاں سے ہم لوگ لگاتار رجحانات کے بارے میں رپورٹ کر رہے تھے، ہر طرح کی سرگرمیوں کی جانکاری حاصل کر رہے تھے، تو ایک بی جے پی کارکن آتا ہے اور مجھ سے کہتا ہے– بھیا، ہم آپ کو رپورٹرس آف ایئر میں دیکھے ہیں۔ اسی طرح ہم لوگوں کی بات چیت شروع ہوئی۔ اچانک وہ بولا– ارے بھیا، ہم 2 جگہ ووٹ ڈالے ہیں۔‘‘ پیوش آگے کہتے ہیں کہ ’’میں نے پوچھا– کیسے؟ وہ کہنے لگا– ہمارا ایک ووٹ پٹنہ میں تھا۔ ہمارے ایک آدھار کارڈ پر 2-2 جگہ پرچی آ گیا۔ ایک پٹنہ میں جو ہمارا گھر ہے، وہاں آ گیا۔ دوسرا جو ہمارا گاؤں میں گھر ہے، وہاں بھی پرچی آ گیا۔‘‘सुनिए, कैसे BJP कार्यकर्ता खुलेआम दो-दो वोट डाल रहे थे। ये है बिहार चुनाव में 'वोट चोरी' की हकीकत pic.twitter.com/6kjhLdPtqQ— Congress (@INCIndia) November 15, 2025پیوش مشرا نے بی جے پی کارکن کے ذریعہ 2 جگہ ووٹ دیے جانے کی روداد بہت واضح انداز میں لوگوں کے سامنے رکھی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’وہ (بی جے پی کارکن) بولا کہ ہم پھٹا پھٹ صبح 8.15 بجے تک (پٹنہ کے ووٹنگ سنٹر) پہنچ کر کمل کا نشان دیکھا اور پھٹاک سے بٹن دبایا، اور بھاگے وہاں سے۔ بھاگ کر 5 کلو میٹر دور ہمارا گاؤں ہے، وہاں پہنچے۔ وہاں امی سے ملے، انھوں نے کہا بیٹا تمھارا پرچی آیا ہوا ہے۔ وہ پرچی لے کر بھاگے سونپور میں۔ وہاں پر جو ووٹنگ سنٹر ہے، وہاں گئے، اور وہاں پر بھی ووٹ ڈالا۔‘‘ پیوش اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں ’’میں نے پوچھا کہ– ایک بات بتاؤ۔ پہلی بار جب ووٹ ڈالا تو ضرور تمھاری انگلی پر سیاہی لگی ہوئی ہوگی، دیکھا نہیں کسی نے؟ روکا نہیں تمھیں؟ وہ بولا– دیکھتا کیسے، پہچانتا کیسے، ہم تو مٹا دیے تھے۔‘‘پیوش مشرا نے اس کے بعد یہ جانکاری بھی دی کہ بی جے پی کارکن نے انگلی پر موجود نیلی سیاہی کے نشان کس طرح مٹائے۔ پیوش کہتے ہیں ’’میں نے پوچھا– کیسے مٹائے؟ وہ بولا– ارے بھیا، بہت آسان ہے۔ لوگ پانی سے مٹاتا ہے، صابن سے مٹاتا ہے، ہم مٹائے ہیں پپیتا کا پتّہ توڑ کر، اُس میں سے جو دودھ نکلتا ہے، اس کو ہاتھ پر رگڑے... اور پھر اتنا زور سے رگڑتے رہے، رگڑتے رہے کہ نیلا سیاہی مٹ گیا۔‘‘ اس انکشاف پر پیوش حیران ہو گئے۔ پھر وہ کہتے ہیں ’’میں نے پوچھا کہ اُس میں ہلکا نیلاپن بھی نہیں بچا، کچھ بھی نظر نہیں آ رہا تھا؟ جواب ملا– بالکل نہیں۔‘‘20 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی بی جے پی کو ملیں 89 سیٹیں، پھر 23 فیصد ووٹ والی آر جے ڈی کو محض 25 کیوں؟اس انکشاف کے بعد پیوش مشرا نے عوام کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن سے بھی اس معاملے میں بیداری کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سبھی ناظرین یہ جان لیں اور الیکشن کمیشن بھی یہ جانے کہ بہار میں کئی لوگوں نے پپیتے کا پتّہ توڑنے کے بعد جو سفید رنگ کا پانی نکلتا ہے، جسے دودھ کہا جاتا ہے، اس کا استعمال کر کے انگلی پر لگی سیاہی کو مٹایا ہے۔‘‘ پیوش مشرا یہ بھی بتاتے ہیں کہ کئی بی جے پی کارکنان نے ایسا کیا ہے، جس کی جانکاری اس بی جے پی کارکن نے ہی دی، جس کی روداد وہ بیان کر رہے ہیں۔ ویڈیو کے آخر میں پیوش کہتے ہیں ’’آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے یہاں پر (بہار میں) جھمیلا ہوا، اور ایک آدمی نے 2-2 جگہ ووٹ ڈالے۔‘‘