برطانوی نشریاتی ادارے نے ٹرمپ کی تقریر میں ایڈیٹنگ کی غلطی کا اعتراف کر لیا

Wait 5 sec.

لندن/نیویارک (11 نومبر 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بی بی سی کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی گئی ہے، تاہم برطانوی نشریاتی ادارے نے ٹرمپ کی تقریر میں ایڈیٹنگ کی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے۔روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستاویزی فلم میں ان کی تقریر کی متنازع ایڈیٹنگ کے معاملے پر بی بی سی کو قانونی کارروائی اور ایک ارب ڈالر ہرجانے کی دھمکی دی۔برطانوی نشریاتی ادارے نے 2021 میں ان کی اُس تقریر میں ترمیمی غلطی کی تھی جس دن ان کے حامیوں نے امریکی کانگریس (کیپٹل) پر دھاوا بولا تھا۔ بی بی سی نے پیر کے روز اس اقدام کو ’’غلط فیصلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ادارے سے خطا ہوئی۔اتوار کو ٹرمپ کے وکلا کی جانب سے بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا کہ بی بی سی کو اپنے دستاویزی پروگرام کو جمعہ تک واپس لینا ہوگا، ورنہ اسے کم از کم ایک ارب ڈالر کے ہرجانے کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ ادارہ باضابطہ معافی مانگے اور ٹرمپ کو اُن کے ’شدید مالی اور ساکھ کو پہنچنے والے نقصان‘ کا معاوضہ ادا کرے۔ٹرمپ کو القاعدہ کے سابق کمانڈر الشرع بھا گئے، شام کی ہر ممکن مدد کا عزمیہ متنازعہ دستاویزی فلم بی بی سی کے معروف نیوز پروگرام ’پینوراما‘ پر نشر کی گئی تھی، جس میں ٹرمپ کی تقریر کے تین مختلف ویڈیو کلپس کو جوڑ کر پیش کیا گیا تھا، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ وہ 6 جنوری 2021 کے فساد کو بھڑکا رہے تھے، ٹرمپ کے وکلا نے اسے ’’غلط اور ہتک آمیز‘‘ قرار دیا۔خط کے مطابق، بی بی سی نے تقریر کے وہ حصے بھی حذف کر دیے تھے جن میں ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ ’’پُرامن اور حب الوطنی کے ساتھ‘‘ مارچ کریں۔ اُن کے حامی اُس وقت کانگریس کو جو بائیڈن کی صدارتی جیت کی توثیق سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔نشریاتی ادارے پر بڑھتی ہوئی تنقید اور اس انکشاف نے ادارے کو سنگین بحران سے دوچار کر دیا، جس کے نتیجے میں اتوار کو ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور چیف ایگزیکٹو آف نیوز ڈیبرہ ٹرنِس دونوں نے استعفیٰ دے دیا۔ بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے پیر کے روز اس غلطی پر معافی مانگی، تاہم انھوں نے ادارے میں جانب داری کے منظم رجحان کے الزامات کو مسترد کر دیا۔