بستی میں ووٹ چوری کا عجیب کھیل: خواجہ سراؤں کے نام پر 91 جعلی ووٹر برآمد

Wait 5 sec.

مشرقی اترپردیش کے ضلع بستی سے ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے، جس نے لوک سبھا انتخابات کی شفافیت پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ یہاں جاری ووٹر لسٹ تصدیق کی مہم کے دوران پتہ چلا کہ ضلع میں 98 خواجہ سرا ووٹروں میں سے 91 فرضی تھے۔ یعنی ان ناموں پر مرد اور خواتین ووٹ ڈالتے رہے، جبکہ سچائی یہ ہے کہ ضلع میں صرف7 خواجہ سرا ووٹر ہی موجود ہیں۔ واضح رہے کہ اندرا چیریٹیبل سوسائٹی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔سوسائٹی کے سی ای او اور اتر پردیش ’ٹرانس جینڈر ویلفیئر بورڈ‘ کے رکن اجے کمار پانڈے نے الزام لگایا تھا کہ بستی کی ووٹر لسٹ میں بڑی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق لسٹ میں 98 خواجہ سرا ووٹر درج تھے، جب کہ حقیقت میں ان میں سے صرف 7 ہی حقیقی تھے۔ باقی ووٹروں کے نام پر عام لوگ ووٹ ڈال رہے تھے۔’ووٹ چوری‘ کے خلاف گلابی گینگ نے کھولا محاذ، بیداری اور بوتھ کی نگرانی کا اعلانخبروں کے مطابق سوسائٹی کی جانب سے ثبوت کے ساتھ چیف الیکٹورل آفیسر کو شکایت بھیجی گئی تھی لیکن اس وقت معاملہ تحقیقات کے نام پر ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔ لوک سبھا انتخابات انہیں فرضی ناموں کے ساتھ کرائے گئے۔ حالانکہ اب ووٹر لسٹ پر نظر ثانی مہم 2025 کے دوران جب جانچ کرائی گئی تو سوسائٹی کی شکایت درست ثابت ہوئی۔انتظامیہ کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ضلع میں خواجہ سرا ووٹروں کی اصل تعداد بہت کم ہے۔ صدر اسمبلی حلقہ میں4، ہرئیا میں ایک، ردولی اور کپتان گنج میں 1-1 خواجہ سرا ووٹرہیں۔ باقی 91 لوگوں کو غلطی یا لاپرواہی کی وجہ سے خواجہ سرا کے زمرے میں درج کردیا گیا تھا۔پرینکا گاندھی کا الیکشن کمیشن پر زوردار حملہ، کہا- ’گیانیش کمار، ویویک جوشی اور ایس ایس سندھو ووٹ چوری کے ذمہ دار‘اس پورے معاملے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پرتی پال سنگھ چوہان نے بتایا کہ جانچ مکمل کر لی گئی ہے اور تمام فرضی ووٹروں کو فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حقیقی خواجہ سراؤں کو دوبارہ فارم بھرواکر انہیں ووٹر لسٹ میں صحیح زمرے میں درج کیا گیا ہے۔اجے پانڈے نے کہا کہ اس معاملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح انتظامی لاپرواہی جمہوری عمل کی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواجہ سرا کمیونٹی کے نمائندوں کو ووٹر لسٹ کی تصدیق کے عمل میں شامل کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیوں کو روکا جا سکے۔ یہ معاملہ ایک بار پھر ووٹنگ سسٹم میں شفافیت اور ڈیٹا تصدیق کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔ فی الحال ضلع میں اب صرف 7 تصدیق شدہ خواجہ سرا ووٹر درج کئے گئے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل)