سپریم کورٹ میں ایس آئی آر پر دو سوال اٹھائے گی ٹی ایم سی، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مخالفت تیز

Wait 5 sec.

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے مغربی بنگال میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے عمل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پورا عمل غیرمنصفانہ ہے اور 2002 کی پرانی ووٹر لسٹ کو بنیاد بنانا قانونی طور پر غلط ہے۔ٹی ایم سی کے رکن پارلیمان اور کلکتہ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل کلیان بنرجی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پارٹی سپریم کورٹ میں دو بنیادی سوال اٹھائے گی۔ پہلا یہ کہ الیکشن کمیشن نے جو 2002 کی ووٹر فہرست کو موجودہ عمل کی بنیاد کے طور پر قبول کیا ہے، وہ ناقابل قبول ہے کیونکہ 2008 میں ہونے والی حلقہ بندی (ڈی لمیٹیشن) کے بعد پورا انتخابی نقشہ بدل چکا ہے۔انہوں نے کہا، ’’2002 میں جب آخری ایس آئی آر ہوا تھا، اس کے بعد کئی اسمبلی حلقے ختم ہو گئے، کچھ نئے بنے۔ ایسے میں غیر موجود حلقوں کی فہرست کو موجودہ تصحیحی عمل کی بنیاد بنانا آئینی اور عملی دونوں اعتبار سے غلط ہے۔‘‘ کلیان بنرجی کے مطابق، یہ ان کا پہلا اہم نکتہ ہوگا جو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ٹی ایم سی کے مطابق دوسرا سوال یہ ہوگا کہ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر کچھ ووٹروں کے نام حذف کیے یا انہیں نئے سرے سے رجسٹریشن کے لیے کہا، جب کہ وہی لوگ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈال چکے ہیں۔ بنرجی نے کہا کہ ’’جب ایک ووٹر نے حالیہ عام انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے، تو پھر اسے دوبارہ رجسٹریشن کے لیے کہنا یا اس کا نام ہٹانا غیر منطقی اور غیر قانونی ہے۔‘‘ایس آئی آر کے خلاف ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے کی عرضی پر سماعت، سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلبپارٹی نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ ایس آئی آر کے موجودہ عمل پر فی الفور روک لگائی جائے تاکہ ووٹروں کے بنیادی حقوق محفوظ رہیں۔ بنرجی نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کم از کم اتنا ضرور کرے گی کہ اس معاملے میں آئینی رہنمائی فراہم کرے تاکہ الیکشن کمیشن آئندہ کسی غیر درست عمل کو اختیار نہ کرے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سوال اٹھانا عدالت کی خودمختاری یا الیکشن کمیشن کی ساکھ پر حملہ نہیں ہے بلکہ ووٹر کے حق کے تحفظ کی کوشش ہے۔ بنرجی نے مزید کہا ’’ہم آئین کے دائرے میں رہ کر شفافیت چاہتے ہیں۔‘‘ایس آئی آر کے خلاف ممتا بنرجی کا آئین ہاتھ میں لے کر احتجاج، مغربی بنگال میں ’خاموش دھاندلی‘ قرار دیاادھر، ریاستی الیکشن حکام کے مطابق، ووٹر لسٹ کی جانچ کے دوران کئی فارم اب بھی باقی ہیں۔ پہلے 11 نومبر آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی لیکن چونکہ تقریباً 15 فیصد فارموں کی تقسیم ابھی مکمل نہیں ہوئی، اس لیے نئی آخری تاریخ 14 نومبر رکھی گئی ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق، ایس آئی آر کا معاملہ اب ریاستی سیاست میں ایک بڑا انتخابی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، کیونکہ اپوزیشن جماعتیں اسے ووٹروں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش بتا رہی ہیں، جبکہ حکمراں پارٹی اس عمل کو شفافیت کا حصہ قرار دے رہی ہے۔اگر سپریم کورٹ ٹی ایم سی کی دلیلوں کو قابلِ سماعت مان لیتی ہے، تو یہ فیصلہ مستقبل میں پورے ملک میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے طریقۂ کار پر اثر ڈال سکتا ہے۔