ریاض (10 نومبر 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات سے قبل سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کے لیے شرائط مزید سخت کر دیں۔روئٹرز کے مطابق ریاض نے سفارتی ذرائع کے ذریعے واشنگٹن کو واضح پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے سلسلے میں اس کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے، سعودی عرب صرف اسی صورت میں معاہدہ کرے گا جب فلسطینی ریاست کے قیام کے روڈ میپ پر اتفاق ہو جائے گا۔دہائیوں کی دشمنی کے بعد اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کا قیام مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے کو بدل سکتا ہے، تاہم اس کے امکانات کافی کم ہیں۔دہشت گردوں کی فہرست سے نکلنے کے بعد احمد الشرع واشنگٹن پہنچ گئےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ امید ظاہر کی تھی کہ سعودی عرب دو ریاستی حل کے بغیر ہی معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہو جائے گا، لیکن سابق امریکی نائب انٹیلی جنس افسر برائے مشرقِ وسطیٰ جوناتھن پینیکوف کے مطابق ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان مستقبل قریب میں اسرائیل سے تعلقات کی باضابطہ بحالی پر آمادہ نہیں ہوں گے، جب تک کہ ایک قابلِ اعتماد فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ واضح نہ ہو۔روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ریاض کے شنگٹن کو پیغام بھیجنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی سفارتی غلطی سے بچا جائے اور عوامی سطح پر کوئی بیان دینے سے قبل سعودی عرب اور امریکا کے مؤقف ہم آہنگ کیے جائیں، تاکہ 18 نومبر کے وائٹ ہاؤس مذاکرات کے دوران یا اس کے بعد کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو۔