تل ابیب(10 نومبر 2025): اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑنے دیں گے۔یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعد مختلف ملکوں کے فوجی دستوں پر مشتمل ایک فورس کی غزہ میں تعیناتی کا مطلب یہ ہے کہ یہ دستے اسرائیلی فوج سے اختیارات لے کر غزہ میں امن قائم کریں گے۔تاہم اسرائیلی ریاست اس سلسلے میں امریکا کو کہا ہے کہ ان فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جا سکتا۔اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی صورت میں ترکی کے فوجی دستوں کو شامل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔اسرائیلی اخبار کے مطابق تل ابیب نے اس مؤقف سے امریکا کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حالت میں غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔”واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دو سال سے غزہ میں جاری جنگ رکوانے کا امن منصوبہ 10 اکتوبر سے غزہ میں نافذ العمل ہے، اس کا ایک نکتہ غزہ میں عبوری سیٹ اپ کو معاونت اور سیکیورٹی سے متعلق امور کی انجام دہی کے لیے کثیر ملکی فوج کو بین الاقوامی استحکام فورس کے نام پر تعینات کرنا ہے۔تاکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جگہ ایسی فوج آسکے جو معاہدے پر عملدرآمد کرائے اور فلسطینیوں کے لیے مصائب میں اضافہ کرنے کا باعث نہ بنے، شروع میں اس بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کے شامل کیے جانے کو بھی اہم سمجھا جا رہا تھا۔مگر اسرائیلی ریاست نے امریکا کو کہا ہے کہ ترکیہ کے فوجی دستوں کو غزہ میں کسی صورت نہیں آنے دیا جائے گا۔ مبینہ طور پر امریکا نے بھی اسرائیل کے اس مؤقف سے اتفاق کر لیا ہے۔امریکی سفیر برائے ترکیہ ٹام بیرک سے بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کی شمولیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کو شرکت کرنی چاہیے۔ جبکہ اس سے پہلے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں اسرائیلی رائے اہم ہوگی۔اسرائیل کا غزہ میں سرنگیں تباہ کرنے کا دعویٰ