پھانسی گھر تنازعہ: کیجریوال-سسودیا کی ہائی کورٹ میں عرضی کو اسمبلی سکریٹریٹ نے ’گمراہ کن‘ قرار دیا

Wait 5 sec.

دہلی اسمبلی میں مبینہ پھانسی گھر کی تزئین و آرائش پر اٹھنے والے تنازعہ کے درمیان سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو اسمبلی کی استحقاق کمیٹی نے طلب کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس سمن کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی، جسے اسمبلی سکریٹریٹ نے گمراہ کن قرار دیا ہے۔ فی الحال دہلی ہائی کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت 24 نومبر کو کرے گی۔پھانسی گھر معاملہ: دہلی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی نے کیجریوال، سسودیا سمیت 4 سابق لیڈروں کو طلب کیادہلی ہائی کورٹ میں اے اے پی کی جانب سے پیروی کرنے والے سینئر وکیل شادان فراست نے دلیل دی کہ پھانسی گھرکا معاملہ اسمبلی کے قانون سازی کے کام سے متعلق نہیں ہے، اس لیے استحقاق کمیٹی کو اس پر کارروائی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھانسی گھر اسمبلی کے ضروری کام کاج کا حصہ نہیں ہے۔ یہ محض دباو ڈالنے کی کوشش ہے۔ اس پر جج نے سوال کیا کہ پھانسی گھر اسمبلی کیمپس میں ہی ہے تو کیا ایوان کو اپنے کیمپس پر کنٹرول نہیں ہے؟بی جے پی جیت نہیں سکتی، اس لئے وہ ووٹ چوری کا سہارا لے رہی ہے: اروند کیجریوالدہلی ہائی کورٹ میں اسمبلی کی طرف سے پیش سینئر وکیل جینت مہتا نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست جلد بازی میں دائر کی گئی اور صرف حقائق کی جانچ کا کام کمیٹی کو سونپا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں 4 افراد کو نوٹس بھیجے گئے تھے لیکن عدالت صرف اے اے پی لیڈروں کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔یاد رہے کہ یہ معاملہ 22 اگست 2022 کا ہے، جب کیجریوال اور سسودیا نے اسمبلی کے احاطے میں پھانسی گھر کا افتتاح کیا تھا۔ اس ڈھانچے کو جدوجہد آزادی اور شہداء کی قربانیوں کی علامتی یادگار کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ بی جے پی ایم ایل اے پردیومن سنگھ راجپوت کی سربراہی میں استحقاق کمیٹی 13 نومبر کو پھانسی گھر کی تحقیقات کے لیے میٹنگ کرے گی جس کے بعد استحقاق کمیٹی نے 9 ستمبر 2025 کو دونوں رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 نومبر کو پیش ہونے کو کہا تھا۔دراصل ستمبر میں اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر وجیندر گپتا نے الزام لگایا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے برطانوی دور کے پھانسی گھر کو جیل جیسی تھیم میں تبدیل کرنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ روپے خرچ کیے۔ اس جگہ پر مجاہدین آزادی کے مجسمے، لوہے کی سلاخیں اور علامتی پھندے لگائے گئے ہیں۔