پیرس (12 نومبر 2025): فلسطینی صدر محمود عباس کی فرانس کے صدر امانوئل میکرون سے ملاقات میں فلسطینی آئین بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہو گیا۔روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے منگل کے روز کہا کہ فرانس، فلسطینی اتھارٹی کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لیے آئین تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔پیرس میں ملاقات کے دوران دونوں صدور کے درمیان غزہ امن معاہدے کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔ صدر میکرون اور صدر محمود عباس نے ریاست فلسطین کو مضبوط کرنے کے لیے فلسطینی آئین کی تیاری اور اس کی معاونت کے لیے مشترکہ کمیٹی فوری بنانے پر اتفاق کیا، جس کے بعد صدر محمود عباس نے فلسطینی آئین کا مسودہ صدر میکرون کو پیش کیا۔اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کا بل منظور کر لیافرانسیسی صدر کے دفتر کے مطابق فلسطینی ریاست کی مضبوطی کے لیے حکومتی ڈھانچے میں اصلاحات ناگزیر ہیں، تاکہ ایک خودمختار ریاست وجود میں آئے۔ستمبر میں فرانس سمیت کئی بڑی مغربی ریاستوں نے باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تباہ کن جنگ پر بڑھتی ہوئی مایوسی اور مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کو فروغ دینے کی خواہش کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔امریکی ثالثی میں طے پانے والی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اکتوبر میں نافذ ہوئی، لیکن اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی ریاست کے امکان کو مسترد کر دیا۔ امانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس اور فلسطینی اتھارٹی (جو مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجی قبضے کے تحت محدود خودمختاری کے ساتھ حکومت کرتی ہے) ایک مشترکہ کمیٹی قائم کریں گے جو نئے فلسطینی آئین کے مسودے پر کام کرے گی۔انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ فرانس 2025 میں غزہ کے لیے 10 کروڑ یورو (تقریباً 116.6 ملین ڈالر) کی انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کرے گا۔ صدر محمود عباس نے کہا: ’’ہم مکالمے اور امن کی ثقافت کے لیے پُرعزم ہیں۔ ہم ایک ایسی جمہوری، غیر مسلح ریاست چاہتے ہیں جو قانون کی حکمرانی، شفافیت، انصاف، تکثیریت اور اقتدار کی پرامن منتقلی کی پابند ہو۔‘‘