ایس آئی آر کے خلاف ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے کی عرضی پر سماعت، سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب

Wait 5 sec.

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ووٹر فہرست کی خصوصی گہری نظرثانی (اسپیشل انٹینسیو ری ویژن - ایس آئی آر) کے عمل کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ یہ عرضیاں دراوڑ منیترا کڑگم (ڈی ایم کے)، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)، کانگریس اور مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی کی بنچ نے اس معاملے پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ہر ریاست سے متعلق عرضیوں پر الگ الگ جواب داخل کرے۔ عدالتِ عظمیٰ نے مدراس اور کلکتہ ہائی کورٹ کو تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں اس عمل سے متعلق زیرِ سماعت مقدمات میں مزید کارروائی سے روک دیا ہے۔ عدالت نے آل انڈیا انا دراوڑ منیترا کڑگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) کو اس معاملے میں فریق بننے کی اجازت بھی دے دی۔ڈی ایم کے کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کے روبرو کہا کہ یہ عمل مقررہ ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جلدبازی میں کیا جا رہا ہے، جس میں ووٹروں سے الگ الگ دستاویزات طلب کی جا رہی ہیں۔ سبل نے عدالت کو بتایا کہ نومبر اور دسمبر کے دوران تمل ناڈو عام طور پر شمال مشرقی مانسون کی زد میں رہتا ہے اور اس دوران ریاست کے ساحلی اضلاع میں شدید بارشیں ہوتی ہیں۔ایس آئی آر کے خلاف ممتا بنرجی کا آئین ہاتھ میں لے کر احتجاج، مغربی بنگال میں ’خاموش دھاندلی‘ قرار دیاانہوں نے کہا کہ اس موسم میں عوام بارش سے نمٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں اور وہی سرکاری اہلکار جو بی ایل او، ای آر او اور اے ای آر او کے طور پر تعینات کیے گئے ہیں، انہی دنوں سیلابی راحت کے انتظامات بھی سنبھالتے ہیں۔ اس پر جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ہندوستان جیسے وسیع ملک میں کچھ نہ کچھ ریاستیں ہمیشہ قدرتی آفات سے متاثر رہتی ہیں۔انہوں نے کہا، ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے سامنے جو معاملہ رکھا گیا ہے، اس سے یوں لگتا ہے جیسے ووٹر فہرست پہلی بار تیار کی جا رہی ہو۔ یہ ایک آئینی ادارہ ہے جو اپنا فریضہ انجام دے رہا ہے اور اسے ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔‘‘ عدالت نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس عمل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے اور الیکشن کمیشن تمام تفصیلات فراہم کرے گا۔ بنچ نے مزید کہا، ’’اگر ہمیں لگا کہ کسی مرحلے پر کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو ہم پورے عمل کو کالعدم قرار دے دیں گے۔‘‘ڈی ایم کے نے ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اسٹالن نے ای سی آئی پر سازش کا الزام لگایایاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 27 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ نومبر 2024 سے فروری 2025 کے درمیان 12 ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں ایس آئی آر عمل کا دوسرا مرحلہ مکمل کیا جائے گا۔ اس میں تمل ناڈو، مغربی بنگال، کیرالہ، گجرات، مدھیہ پردیش، راجستھان، گوا، چھتیس گڑھ، اترپردیش، لکشدیپ، انڈمان و نکوبار جزائر اور پڈوچیری شامل ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق اس مرحلے کا آغاز 4 نومبر کو ہوا ہے اور یہ 4 دسمبر تک جاری رہے گا۔ 9 دسمبر کو مسودہ ووٹر فہرست جاری کی جائے گی جبکہ حتمی فہرست 7 فروری 2025 کو شائع ہوگی۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ آسام کے لیے نظرثانی کا اعلان علیحدہ طور پر کیا جائے گا، جہاں 2026 میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔