ٹرمپ کا یو ٹرن: امریکہ کی چائے، کافی اور پھل پر ٹیرف کم کمی، ہندوستانی برآمدات کو راحت

Wait 5 sec.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے حالیہ برسوں میں عالمی تجارت پر سخت ٹیرف لگا کر ہلچل مچا دی تھی، اب مہنگائی کے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر اپنی پالیسی میں بڑی نرمی لاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ نے متعدد غذائی اشیا پر عائد ٹیرف میں کمی یا انہیں مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے براہِ راست ہندوستان سمیت کئی ممالک کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔نئی پالیسی کے تحت امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ٹراپیکل علاقے کے پھل اور جوس، چائے، کافی، کوکو، ٹماٹر، سنگترے اور بیف ان اشیا میں شامل ہیں جن پر ٹیرف کم یا ختم کیے جا رہے ہیں۔ جمعے کو جاری کردہ وائٹ ہاؤس فیکٹ شیٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ماضی میں ہندوستان سے درآمدات پر 25 فیصد تک کا اضافی ’’پارسپرک‘‘ ٹیرِف لگایا تھا، ساتھ ہی روس سے تیل کی خرید پر بھی 25 فیصد ’سزا یافتہ‘ ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔ تاہم بڑھتی ہوئی مہنگائی نے امریکہ کی اندرونی سیاست میں ایسا دباؤ پیدا کر دیا ہے جس نے حکومت کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کر دیا۔یہ قدم حالیہ ریاستی انتخابات کے تناظر میں بھی اہم ہے۔ نیویارک، نیو جرسی اور ورجینیا میں ڈیموکریٹ پارٹی نے مہنگائی کو بڑے انتخابی نعرے کے طور پر پیش کیا، جس نے عام ووٹروں کی توجہ حاصل کی۔ یہ وہی حلقے ہیں جہاں گزشتہ برسوں میں درآمدی مصنوعات خصوصاً کافی، بیف اور ہندوستانی مصالحوں کی قیمتیں 18 سے 30 فیصد تک بڑھ چکی تھیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ستمبر کے اعداد و شمار میں بھنی ہوئی کافی کی قیمتوں میں 18.9 فیصد اور بیف و وِیل کی قیمتوں میں 14.7 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیرِف میں کمی سے نہ صرف امریکی صارفین کو براہِ راست ریلیف ملے گا بلکہ ہندوستان کے لیے نئی تجارتی راہیں بھی کھلیں گی۔ ہندوستان امریکہ کو چائے، کافی، مصالحے، آم اور انار بڑی مقدار میں برآمد کرتا ہے۔ ٹیرِف نرم ہونے کے بعد ان اشیا کی درآمد سستی ہوگی جس سے ان کی طلب میں اضافہ متوقع ہے۔ اس سے ہندوستانی برآمد کنندگان کو واضح فائدہ پہنچے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی منڈی میں خوراک کی قیمتیں غیر مستحکم ہیں۔یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل مہنگائی کم کرنے کے لیے جنرک ادویات پر سے بھی ٹیرِف ہٹا دیا تھا، جس کا سب سے زیادہ فائدہ ہندوستان کو ہوا کیونکہ امریکہ میں دستیاب جنرک ادویات میں سے تقریباً 47 فیصد ہندوستان سے درآمد کی جاتی ہیں۔معاشی ماہرین کے مطابق ٹیرِف میں حالیہ نرمی امریکی مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے کی فوری کوشش ہے، لیکن اس کے طویل مدتی اثرات عالمی تجارت پر بھی پڑیں گے۔ ہندوستانی برآمدات—خصوصاً زرعی اور غذائی مصنوعات—کو آئندہ مہینوں میں نمایاں اضافہ ملنے کا امکان ہے۔