بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضی، دستاویزات میں تضاد کا ہے معاملہ

Wait 5 sec.

سمراٹ چودھری کے خلاف جھوٹے حلف نامے داخل کرنے کے لیے مناسب کارروائی کرنے اور سپریم کورٹ کے 2002 کے فیصلے کے مدنظر الیکشن کمیشن کو مقدمہ درج کرانے کی ہدایات دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ سے عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 125 اے کے تحت الیکشن کمیشن کو کارروائی شروع کرنے کی ہدایات دی جائیں۔बिहार के उपमुख्यमंत्री और भाजपा नेता सम्राट चौधरी की मुश्किलें बढ़ती नजर आ रही हैं. उनके खिलाफ सुप्रीम कोर्ट में एक याचिका दाखिल की गई है, जिसमें आरोप लगाया गया है कि उन्होंने अपने चुनावी नामांकन के हलफनामे में उम्र को लेकर गलत जानकारी दी है.पढ़े पूरी ख़बर:… pic.twitter.com/c9GviSeqSK— AajTak (@aajtak) November 9, 2025عرضی میں عدالت عظمیٰ سے بہار کے نائب وزیر اعلیٰ کو عہدہ اور فرائض سے ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن اور تمام آئینی حکام کو ہدایت جاری کریں کہ وہ کاغذات نامزدگی کو مسترد کر دیں، جہاں بھی بھی تضادات موجود ہوں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سمراٹ چودھری نے امیدوار کے طور پر متضاد تاریخ پیدائش اور عمر کے متعلق کئی حلف نامے داخل کیے۔ ان میں 1995 میں مجرمانہ کارروائی کے لیے 15 سال کا نابالغ ہونے کا دعویٰ کرنا اور بعد میں 2020 اور 2025 کے انتخابی حلف ناموں میں متضاد عمر بتانا شامل ہے۔واضح رہے کہ 2002 میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں اسکول میں داخلہ اور بہار بورڈ کے دستاویزات شامل ہیں۔ اس میں تضادات کی نشاندہی کی گئی تھی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امیدوار 1999 کی نامزدگی کے وقت 25 سال کے نہیں تھے، جس کی وجہ سے اس وقت عدالت نے یکم مئی 1981 کو درست تاریخ پیدائش کے طور پر قبول کیا اور انتخاب کو منسوخ کر دیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئینی نااہلی اور دستاویزات کی جعلسازی کے متعلق سپریم کورٹ کے پابند فیصلے کے باوجود امیدوار نے متضاد حلف نامے داخل کرنا جاری رکھا ہے۔ 2020 اور 2025 میں اعلیٰ عوامی عہدہ پر فائز ہوئے اور الیکشن کمیشن یا گورنر جیسے قانونی حکام کے ذریعہ کوئی کاررائی نہیں کی گئی ہے۔عرضی میں یہ بھی مذکور ہے کہ امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت مختلف شناختوں راکیش کمار، سمراٹ چودھری اور سمراٹ چندر موریہ کا استعمال کیا، جو انتخابی اور قانونی جانچ سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر ذاتی شناخت میں ہیرا پھیری کی نشاندہی کرتا ہے۔ عرضی گزار پریا مشر نے وکیل نریندر مشرا کے ذریعہ سمراٹ چودھری کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔