لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے ذریعہ لگائے گئے ’ووٹ چوری‘ سے متعلق الزام نے الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے مطلع کیا ہے کہ وہ کل، یعنی اتوار کے روز 3 بجے پریس کانفرنس کرنے والا ہے۔ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی سے متعلق اپوزیشن پارٹیوں کے مستقل حملوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پریس کانفرنس نئی دہلی واقع نیشنل میڈیا سنٹر میں منعقد ہوگا۔ بہار میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی ایس آئی آر کا عمل شروع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی یہ پہلی پریس کانفرنس ہوگی۔The Election Commission of India to hold a press conference at 3 PM, August 17, 2025, at the National Media Centre in New Delhi: DG Media ECI pic.twitter.com/HA5bbt7UWx— ANI (@ANI) August 16, 2025الیکشن کمیشن کے افسران کے ذریعہ انتخاب سے متعلق تاریخوں کا اعلان کیے جانے کے علاوہ دیگر کسی معاملے پر پریس کانفرنس منعقد کرنا غیر معمولی بات ہے۔ الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو ہونے والی پریس کانفرنس کے موضوع سے متعلق ابھی کچھ بھی واضح نہیں کیا ہے، حالانکہ ذرائع کے حوالے سے کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اوپر لگ رہے الزامات کا جواب دے سکتا ہے۔नई दिल्ली: 'वोट चोरी' के आरोपों पर चुनाव आयोग कल करेगा प्रेस कॉन्फ्रेंस◆ राहुल गांधी के नेतृत्व में विपक्ष ने गंभीर आरोप उठाए हैं◆ आयोग आगामी चुनाव और मतदाता सूची संशोधन पर अपनी स्थिति स्पष्ट करेगा#ECI | Press Conference | #RahuGandhi pic.twitter.com/TXZkMihK9I— News24 (@news24tvchannel) August 16, 2025قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے بار بار الیکشن کمیشن پر ووٹنگ کے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ مہاراشٹر و ہریانہ میں اسمبلی اور کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو کامیاب بنانے کے لیے ’ووٹ چوری‘ ہوئی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ان الزامات کے بعد راہل گاندھی سے ان لوگوں کے نام پیش کرنے کو کہا جن کے بارے میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نام ووٹر لسٹ میں غلط طریقے سے جوڑا گیا یا ہٹایا گیا۔ ساتھ ہی راہل گاندھی سے دستخط شدہ حلف نامہ بھی پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اگر لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اپنے الزامات کی حمایت میں دستخط شدہ حلف نامہ دینے میں ناکام رہے تو انھیں ملک کو گمراہ کرنے کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ اس معاملے میں راہل گاندھی نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ جو ڈاٹا پیش کیا جا رہا ہے وہ الیکشن کمیشن کا ہی ہے، پھر ایسے میں حلف نامہ دینے کی کیا ضرورت ہے۔