فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لیے ایک عبوری آئین تیار کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔اسرائیلی مخالفت کے باوجود تنظیم حکومت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔وفا نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ اقدام غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خاتمے، انکلیو سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور مستقبل میں فلسطینی ریاست کی قیادت سنبھالنے کی کوششوں کے بعد عام انتخابات کی تیاری کے لیے کیا گیا ہے۔یہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس کی تیاری کے لیے بھی ہے جب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کی اسرائیل اور امریکا نے مذمت کی ہے۔حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے پر تیار: العربیہبیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل کے ارکان میں قومی، سیاسی اور کمیونٹی شخصیات کے ساتھ ساتھ قانونی اور آئینی ماہرین بھی شامل ہوں گے جو سول سوسائٹی اور صنف کی نمائندگی کو مدنظر رکھیں گے۔مصر نے اعلان کیا ہے کہ اگر جنگ بندی ہوتی ہے تو غزہ کا نظام عارضی طور پر 15 فلسطینی ٹیکنوکریٹس چلائیں گے۔مصری وزیرخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی انتظامیہ فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں کام کرے گی۔انتظامیہ کی مدت 6 ماہ مقرر ہو گی جس میں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے انتظامی اتحاد پر زور دیا جائے گا۔قاہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ اصل تجویز پر واپس جانا ہے جس میں 60 دن کی جنگ بندی، کچھ اسیران اور کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں انسانی اور طبی امداد کی بغیر کسی رکاوٹ یا شرائط کے داخلے شامل ہے۔