اسٹاک ہوم: سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل نے توڑا۔الجزیرہ کے مطابق معروف سیاست دان اور سابق سویڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ نے نشان دہی کی ہے کہ مسئلہ اسرائیل کی غزہ پالیسی کی ’بنیادوں‘ میں ہے۔کارل بلڈٹ اس وقت یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے شریک چیئرمین ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی غم و غصے کے ردعمل میں غزہ میں اپنی پالیسیوں کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔As world reaction to the outrage in Gaza intensifies is claiming that it’s adjusting its policies. But it’s not the details in the policies that’s the question – it’s the fundamentals since breaking the agreed ceasefire. https://t.co/zx43Nw5eJL— Carl Bildt (@carlbildt) July 27, 2025تاہم، بلڈٹ نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ پالیسیوں کی تفصیلات کیا ہیں، بلکہ یہ ہے کہ متفقہ جنگ بندی کو توڑنے کے بعد اسرائیل کن بنیادی اصولوں کو روبہ عمل لا رہا ہے۔ انھوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کو روکنے کے معاہدے کا حوالہ دیا، جسے اسرائیل نے مارچ میں یک طرفہ طور پر توڑ دیا تھا۔اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیاسویڈن کے سابق وزیر اعظم نے کملا ہیرس کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر فل گورڈن کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کو توڑا، اور غزہ کی ناکہ بندی کی، اور عسکری کارروائیاں بڑھائیں، یہ فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا۔کارل بلڈٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی کارروائیوں سے حماس کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے، بلکہ غزہ میں بے پناہ اضافی مصائب کا باعث بنیں، یہاں تک کہ اسرائیل کسی بھی یرغمالی کو آزاد کرانے میں ناکام رہا، اس نے اسرائیلی معاشرے کو مزید تقسیم کیا، اور اسرائیل کی ساکھ کو بہت بڑا اور بلا شبہ دیرپا نقصان پہنچا۔