مہاراشٹر کی حکومت کا ’لاڑکی بہن منصوبہ‘، جس کا ہدف کمزور خواتین کو ہر مہینے 1500 روپے کی اقتصادی مدد فراہم کرنا تھا، اب ایک فرضی واڑہ کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ تقریباً 14298 مردوں نے فرضی دستاویزوں کے سہارے منصوبہ کا فائدہ لے لیا، جس سے سرکاری خزانے کو تقریباً 21.44 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔2024 میں شروع کیے گئے اس منصوبہ کے آڈٹ کے دوران سامنے آیا کہ کئی مردوں نے فرضی آدھار یا دستاویز کے ذریعہ خود کو خاتون بتا کر منصوبہ کے لیے رجسٹریشن کرا لیا اور ہر مہینے اقتصادی فائدہ اٹھا رہے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ فرضی واڑہ تب تک چلتا رہا جب تک کہ منصوبہ کی گہرائی سے جانچ نہیں ہوئی۔ اس انکشاف کے بعد مہاراشٹر حکومت سوالوں کے گھیرے میں ہے کہ درخواست کی جانچ کا عمل اتنا کمزور کیسے رہا اور پورا نظام مانیٹر کرنے میں ناکام کیسے ہو گیا؟ ویسے اس معاملے میں پہلے بھی نااہل لوگوں کے نام پر پیسے اٹھانے کی بات سامنے آئی تھی۔اس دوران ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے صاف طور پر کہا ہے کہ جن مردوں نے فرضی طریقے سے فائدہ اٹھایا ہے، ان سے پیسے وصولے جائیں گے اور اگر انہوں نے تعاون نہیں کیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔سپریا سولے نے بھی اس معاملے کی فوری جانچ کرائے جانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب سرکار چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی سی بی آئی یا ای ڈی کی جانچ کرواتی ہے تو پھر اتنے بڑے گھوٹالے میں سی بی آئی جانچ کیوں نہیں ہو رہی؟ انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کن ٹھیکہ داروں نے یہ فرضی نام درج کروائے؟بتایا جاتا ہے کہ کچھ خواتین بھی فائدہ اٹھانے والوں کی لسٹ میں تھیں، جو سرکاری نوکری میں ہیں اور منصوبہ کے شرائط کے مطابق اہل نہیں تھیں۔ ان کے نام پہلے ہی ہٹا دیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر میں اس سے پہلے سینیٹری نیپکین سبسیڈی اور شیو بھوجن تھالی جیسے منصوبوں میں بھی نااہل لوگوں کے نام پر پیسے اٹھانے کی بات سامنے آئی تھی۔