طبرق : لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 18 تارکین وطن ہلاک ہوگئے جبکہ 50 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔تفصیلات کے مطابق لیبیا کے مشرقی ساحلی شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ 50 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت نےحادثے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ایک افسوسناک انسانی المیہ قرار دیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، حادثہ طبرق شہر کے ساحل کے قریب پیش آیا، جو مصر کی سرحد سے متصل واقع ہے۔ کشتی میں افریقی اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 78 افراد سوار تھے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔واقعے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں اور اب تک 10 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے تاہم امید کم ہے کہ مزید زندہ افراد مل سکیں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں سال یہ حادثہ مہاجرین کی نقل مکانی کے دوران پیش آنے والے سب سے افسوسناک واقعات میں سے ایک ہے۔طبرق اور اس کے آس پاس کے علاقے یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے ایک بڑا غیر قانونی راستہ سمجھے جاتے ہیں، جہاں انسانی اسمگلر کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو خطرناک سفر پر روانہ کرتے ہیں۔ بیشتر مہاجرین بہتر روزگار، تحفظ یا پناہ کی تلاش میں یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں، لیکن ان کے لیے یہ سفر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔بین الاقوامی ادارے نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محفوظ، قانونی اور انسانی بنیادوں پر ہجرت کے متبادل راستے فراہم کرے، تاکہ لوگوں کو جان کے خطرے میں ڈال کر غیر قانونی راستے اختیار نہ کرنے پڑیں۔