نئی دہلی: دہلی کے اشوک وہار میں بلڈوزر کارروائی کے بعد حال ہی میں کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جیل والا باغ اور وزیر پور کی اجڑی بستیوں کا دورہ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے آج سوشل میڈیا پر اس دورے کی ویڈیو جاری کی، جس میں متعدد متاثرین اپنے آنسوؤں کے ساتھ اپنی فریاد راہل گاندھی تک پہنچاتے نظر آتے ہیں۔اس ویڈیو کا عنوان ’غریبوں پر چلا بلڈوزر! یہ کیسا وکاس؟‘ ہے، جبکہ ویڈیو کے کیپشن میں راہل گاندھی لکھتے ہیں، ’’سوچیے، اگر آپ کے اپنے ماں باپ، بچے یا بھائی بہن کے سر سے اچانک چھت چھین لی جائے، تو آپ کو کیسا لگے گا؟ دہلی کی جھگیوں میں رہنے والے سیکڑوں غریب خاندان آج اسی درد سے گزر رہے ہیں۔‘‘راہل گاندھی کے مطابق یہ انہدامی کارروائی صرف گھروں کو گرانے تک محدود نہیں، بلکہ غریبوں کے خواب، ان کی عزت نفس اور جینے کا سہارا بھی چھینا گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی حکومت کی بے حسی اور طاقت کے نشے کی عکاسی کرتی ہے۔ویڈیو میں کیا دکھایا گیا؟تقریباً سات منٹ کی ویڈیو میں متاثرین اپنے ٹوٹے گھروں کے سامنے کھڑے ہو کر راہل گاندھی سے اپنی روداد سنا رہے ہیں۔ ایک خاتون نے کہا، ’’ہمارے پاس کورٹ کا اسٹے آرڈر تھا، پھر بھی ہمارا گھر توڑ دیا گیا۔‘‘ ایک اور شخص نے شکوہ کیا، ’’مودی جی نے کہا تھا جہاں جھگی، وہیں مکان... لیکن ہمیں تو کچھ نہیں ملا۔‘‘ویڈیو میں راہل گاندھی متاثرہ افراد سے بات کرتے ہیں، بچوں کی تعلیم، بجلی پانی کی سہولیات اور قانونی مدد کے مسائل سنتے ہیں۔ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ ’ہم وکیل مہیا کرنے کی کوشش کریں گے اور ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔‘ متاثرہ لوگوں کا الزام ہے کہ بلڈوزر کارروائی سے پہلے نہ کوئی نوٹس دیا گیا، نہ ہی متبادل رہائش کا بندوبست کیا گیا۔ کچھ خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان سے فلیٹ دینے کے وعدے پر پونے دو لاکھ روپے تک وصول کیے گئے لیکن اس کے بدلے کچھ نہیں ملا۔ ایک شخص نے کہا، ’’یہ زمین اب امبانی یا اڈانی جیسے سرمایہ داروں کو دی جائے گی اور یہاں مال بنیں گے۔‘‘راہل گاندھی نے کہا کہ یہ صرف گھروں کی لڑائی نہیں بلکہ انصاف اور انسانیت کی لڑائی ہے۔ کانگریس اس ظلم کے خلاف ہر سطح پر لڑے گی۔ یہ ویڈیو اور راہل گاندھی کا مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ کانگریس اس معاملے کو محض سیاسی نکتہ نظر سے نہیں، بلکہ انسانی حقوق کی بنیاد پر دیکھ رہی ہے۔دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے حال ہی میں اشوک وہار کے جیلر والا باغ اور وزیر پور علاقوں میں 500 سے زائد جھگیاں منہدم کی تھیں۔ یہ کارروائی مقامی عدالتوں میں زیر سماعت معاملات کے باوجود انجام دی گئی، جس پر کئی حلقوں نے اعتراض کیا ہے۔وزیر پور میں ریلوے لائن کے قریب رہنے والے لوگوں نے بھی ایسی ہی شکایات کی تھیں اور بلڈوزر کارروائی کے وقت زبردست ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ ویڈیو کے بعد دہلی میں دوبارہ یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ آخر حکومت غریبوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہی ہے؟ کیا بغیر نوٹس گھر توڑ دینا آئینی طور پر جائز ہے؟ کیا انہدام سے پہلے متبادل رہائش فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں؟